رسائی کے لنکس

کشمیر: انتخابات میں پیپلز پارٹی کی ’برتری‘


کشمیر: انتخابات میں پیپلز پارٹی کی ’برتری‘
کشمیر: انتخابات میں پیپلز پارٹی کی ’برتری‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے سادہ اکثریت حاصل کرنے کے امکانات واضح نظر آ رہے ہیں۔

اتوار کی شب تک موصول ہونے والے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے 20 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کم از کم آٹھ حلقوں میں کامیاب ہوئے ہیں۔

کامیابی حاصل کرنے والی نمایاں شخصیات میں سردار عطیق احمد خان، سردار یعقوب خان، بیرسٹر سلطان محمود اور راجہ فاروق حیدر شامل ہیں۔ جب کہ پیپلز پارٹی کے چودھری انوار الحق اور مسلم لیگ (ن) کے شاہ غلام قادر کو شکست کا سامنا ہوا ہے۔

کشمیر کے 29 اور کشمیری مہاجرین مقیم پاکستان کے سات حلقوں میں ووٹ ڈالنے کا سلسلہ اتوار کی صبح آٹھ بجے سے سپہر پانچ بجے تک جاری رہا۔

لاہور میں واقع انتخابی حلقے ایل اے 37 وادی دو میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے بعد پولنگ کا عمل ملتوی کر دیا گیا تھا۔

کشمیر کے حلقے ایل اے 17 پونچھ ایک میں ہنگامہ آرائی کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے نتیجہ روک دیا گیا ہے۔

شہری علاقوں میں پولنگ مجموعی طور پر پرامن ماحول میں ہوئی لیکن کئی دیہی علاقوں سے دن بھر حریف سیاسی جماعتوں، خصوصاً پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)، کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہیں۔

پولیس کے مطابق مظفرآباد اور بھمبھر میں مسلح تصادم کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

الیکشن حکام کا کہنا تھا کہ پولنگ کے آغاز پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والے افراد کی تعداد خاصی کم تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوتا گیا اور پولنگ کے اختتام تک بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے گئے۔

تاہم کئی حلقوں میں سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس کے علاوہ ووٹر بھی انتخابی فہرستوں میں غلطیوں کی شکایات کرتے دیکھائی دیے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی 49 رکنی اسمبلی کے 41 اراکین کا چناؤ براہ راست انتخابات کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ لیکن اس مرتبہ کشمیر کے الیکشن کمیشن نے امن و امان کی خراب صورت حال اور بوگس ووٹوں کے تنازع کی وجہ سے تین حلقوں میں ووٹنگ ملتوی کر دی تھی۔

پولنگ سے محض ایک روز قبل کیے گئے اس فیصلے کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ نے احتجاجاً انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG