رسائی کے لنکس

نیا ووٹر: تبدیلی، ووٹ ڈالنے کی شرح میں اضافے کی توقعات


کوائف کا اندراج کرنے والے قومی ادارے نادرا کے اعدادوشمار کے مطابق اس بار تقریباً دو کروڑ نئے ووٹر انتخابی فہرستوں میں شامل کیے گئے ہیں جن کی عمر 18 سے 25 سال کے درمیان تھی۔

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں مجموعی طور پر گرم جوشی دیکھی گئی اور عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ مبصرین اور سیاسی رہنماؤں کے مطابق اس کی وجہ نوجوانوں کا اس جمہوری عمل میں دلچسپی اور بھرپور انداز میں حصہ لینا ہے۔

کوائف کا اندراج کرنے والے قومی ادارے نادرا کے اعدادوشمار کے مطابق اس بار تقریباً دو کروڑ نئے ووٹر انتخابی فہرستوں میں شامل کیے گئے ہیں جن کی عمر 18 سے 25 سال کے درمیان تھی۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں مختلف پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالنے والوں میں ایک نمایاں تعداد پہلی بار یہ حق استعمال کررہے تھی۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے چند ایسے ووٹروں کا کہنا تھا۔

کاروباری شخصیت عبدالمجیب: ’’یہی سہی وقت ہے کہ ہم باہر آئیں ورنہ اس کے بعد سے مشکل ہو جائے گی۔ دیکھ لیں ملک کے کیا حالات ہیں۔ پہلے تو آپ کہتے تھے چلو نظام چل رہا ہے مگر اب تو نظام رک گیا تھا۔‘‘

خانون خانہ تمکین ظفر کہتی ہیں ’’جی چاہ رہا ہے کہ نیا پاکستان ہو۔ امید پر دنیا قائم ہے اور ہم نے بھی امید لگا رھی ہے اللہ کے حضور میں کہ کوئی اچھے لوگ آئیں گے۔‘‘

سافٹ وئیر انجینئیر عبدالمعیز کا کہنا تھا: ’’جب تک لوگ اپنی رائے کا اظہار نہیں کریں گے آپ مستقبل کی راہ طے نہیں کر سکتے۔ اگر ہم گھر میں بیٹھے رہیں گے اور ووٹ نہیں کریں گے تو وہی لوگ آئیں گے اور جو وہ کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے آسان ہو جائے گا۔ ہماری ایک بڑی تعداد ہے اور ہم تبدیلی لا سکتے ہیں۔‘‘

تاہم اسلام آباد ہی کی ایک مرکزی مارکیٹ آبپارہ میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی جانب سے اعلان کردہ دھرنے میں شامل نوجوان اعجاز چوہدری ان انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں۔

’’تبدیلی تب آئے گی جب جانچ پڑتال صحیح طریقے سے ہوگی۔ یہ کیا کہ پہلے کچھ جانچ پڑتال ہوئی تو آخری دن کلین چٹ سب کو مل گئی۔ سارے وہی لوگ ہیں کون نیا ہے؟ ہاں چند نے پارٹیاں تبدیل کر لی ہیں۔‘‘



انتخابات کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کے حکام کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں کئی علاقوں میں ان کے عہدیداروں کو ان کے بقول مختلف غیر ضروری وجوہات کی بنا پر پولنگ اسٹیشنز کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ خیبر بختونخواہ کے علاقہ مانسہرہ اور لوئر دیر میں خواتین کو حق رائے دہی استعمال کرنے سے روکنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ملک کے دارالحکومت میں بھی الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی منافی، سیاسی جماعتوں کے انتخابی کیمپ پولنگ اسٹیشنوں کے قریب قائم کیے گئے تھے مگر ان پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

تاہم الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری افضل خان کہتے ہیں کہ بڑے پیمانے پر انتخابات ہورہے ہیں تو ایسے واقعات کا پیش آنا ممکن ہے۔

’’الیکشن کمیشن کتنا طاقتور ہے یہ ان کے فیصلوں سے ثابت ہوگا جب ان بے ضابطگیوں کی ویڈیو کمیشن کے سامنے پیش ہوگی۔‘‘

ماضی کے مقابلے میں الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کا کہنا ہے کہ اس بار انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح 60 سے 80 فیصد کے درمیان ہوگی جو کہ ان کے بقول ملک میں جمہوری عمل کے استحکام کے لیے خوش آئند بات ہے۔
XS
SM
MD
LG