رسائی کے لنکس

بجلی کی ترسیل کے کنڑول خیبرپختونخواہ حکومت کو دینے کا فیصلہ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت بجلی کی تقسیم اور بلوں کی وصولی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اور خیبرُختونخواہ حکومت سے صوبے میں بجلی کی ترسیل کی کمپنی پیسکو کا باقاعدہ کنٹرول حاصل کرنے کا کہا جائے گا۔

صوبہ خیبرپختونخواہ کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے حالیہ مطالبے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے نواز شریف انتظامیہ نے شمال مغربی علاقوں میں بجلی کی فراہمی اور اس نظام کی نگرانی کا اختیار صوبائی حکومت کو سوپنے کے فیصلے کا اعلان کیا ہے۔

اتوار رات گئے وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے متعلق آئین کی 18 ویں ترمیم کے تحت بجلی کی تقسیم اور بلوں کی وصولی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اس لیے خیبرُختونخواہ حکومت کو بہت جلد ایک خط لکھا جائے گا جس میں ان سے صوبے میں بجلی کی ترسیل کی کمپنی پیسکو کا باقاعدہ کنٹرول حاصل کرنے کا کہا جائے گا۔

تاہم خیبرپختونخواہ حکومت نے وفاقی حکومت کے اس اعلان کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

جماعت اسلامی شمال مغربی صوبے میں حکمران اتحاد کا حصہ ہے۔ جماعت کے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے رکن صاحبزادہ محمد یعقوب نے پیر کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح صرف پیسکو کی ذمہ داری دینا صوبے کے لیے بوجھ ہو گا۔

’’ہمارے بجلی کی ترسیل کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے۔ بہت سارے ٹراسفارمرز خراب ہیں ایسے میں یہ تو لائیبیلٹی ہو گی۔ البتہ ہمیں اختیار دیا جائے کہ ہم اپنی پیدا کردہ بجلی کو اپنی مرضی سے استعمال کریں۔‘‘

حالیہ دنوں میں ملک بھر میں شدید سردی کی لہر کے ساتھ گیس اور بجلی کی قلت میں شدت دیکھنے میں آئی ہے جس سے گھریلو صارفیں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے رکن شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخواہ اور اس کے توانائی کی ضروریات کو ان کے بقول نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

’’ہم نے 2000 میگاواٹ بجلی بنانے کے منصوبے کی فیزیبیلیٹی تیار کر کی ہے مگر وزیراعلیٰ وزیر اعظم سے ملاقات کا ٹائم مانگتے ہیں انہیں ٹائم نہیں دیا جاتا۔‘‘

تاہم حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے رکن راؤ امجد خان نے ان الزامات اور مطالبات کو موجودہ صورتحال میں غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا

’’آج سب کچھ صوبوں کو دے دیا جائے تو قومی حکومت کس طرح (انتظام) چلا سکے گی۔ پہلے (خیبرپختونخواہ حکومت) منیجمنٹ میں بہتری دکھائے تو پھر جزوی طور پر (بجلی کی پیداوار کے استعمال پر اختیار) بھی دے دیا جائے گا۔‘‘

پاکستان کو شدید توانائی کے بحران کا سامنا ہے جس کے سنگین اثرات ملکی معشیت پر بھی مرتب ہوئے ہیں حکومت یہ اعلان کر چکی ہے کہ اس بحران کا حل انتظامیہ کا اولین ہدف ہے۔
XS
SM
MD
LG