رسائی کے لنکس

پاکستان: یورپی ممالک سے تارکین وطن کی واپسی کا معاہدہ معطل


وزیر داخلہ نے کہا کہ ’’یورپین یونین کے ساتھ ری- ایڈمیشن معاہدے‘‘ کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور صرف انہی لوگوں کو واپس آنے کی اجازت دی جائے گی جن کے کوائف اور پاکستانی ہونے کی مکمل تصدیق ہو گی۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر یورپی ممالک جانے والے پاکستانیوں کو وطن واپس بھیجنے سے متعلق یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔

اُنھوں نے جمعہ کی شام اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’یورپین یونین کے ساتھ ری- ایڈمیشن معاہدے کو عارضی طور پر معطل کر دیا‘‘۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ صرف انہی لوگوں کو واپس آنے کی اجازت دی جائے گی جن کے کوائف اور پاکستانی ہونے کی مکمل تصدیق ہو گی۔

پاکستان: یورپی ممالک سے تارکین وطن کی واپسی کا معاہدہ معطل
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:30 0:00

وزارت داخلہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق 2009 ء میں طے پانے والے معاہدے کے تحت یورپین یونین میں شامل ممالک میں غیر قانونی طور پر جانے والے اور قیام پذیر پاکستانیوں کو ملک واپس بھیجا جاتا تھا۔

’’معاہدے کے تحت کسی بھی پاکستانی کو یورپین یونین میں شامل ممالک سے ڈی پورٹ کرنے سے پہلے حکومت پاکستان سے اس کی شہریت کی تصدیق لازمی قرار پائی تھی۔ کچھ عرصے سے بعض ممالک کی طرف سے معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرِداخلہ نے معاہدے کو معطل کر نے کے احکامات جاری کیے۔‘‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ دوسرے ممالک میں پاکستانیوں کے ساتھناروا والا سلوک ناقابلِ قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب صرف انہی لوگوں کو واپس آنے کی اجازت دی جائے گی جن کے کوائف اور پاکستانی ہونے کی مکمل تصدیق ہو گی اور آئندہ کسی ایسے شخص کو قبول نہیں کیا جائے گا جس کے خلاف غیر ملک میں دہشت گردی کا الزام ہو تاوقتیکہ متعلقہ ملک پاکستان کو تمام ثبوت فراہم نہ کرے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں ایسے پاکستانی جو وہاں کی شہریت بھی رکھتے ہیں، اُن پر بھی شدت پسندی میں ملوث ہونے کے الزامات لگا کر اُنھیں پاکستان واپس بجھوا دیا جاتا ہے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے ہی ایک پاکستانی پر یہ الزام لگا کر اُسے اٹلی سے ملک بدر کر دیا گیا کہ وہ پشاور میں ’آرمی پبلک اسکول‘ پر حملے میں ملوث تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اٹلی سے ملک بدر کیے جانے والے پاکستانی کا نا تو پشاور میں اسکول حملے اور نا ہی شدت پسندی سے کوئی تعلق تھا۔

وزیر داخلہ کے بقول یورپی ممالک سے طے پانے والی ’’ری- ایڈمیشن معاہدے‘‘ کی پاسداری صرف برطانیہ کر رہا ہے، کیوں کہ وہاں سے کسی بھی پاکستانی کو واپس بھیجنے سے پہلے اُس کے کوائف کی مکمل چھان بین کے لیے پاکستان سے رابطہ کیا جاتا ہے۔

پاکستانی کے وفاقی وزیر داخلہ کے بقول گزشتہ سال دنیا کے مختلف ممالک سے 90 ہزار ایسے پاکستانیوں کو واپس بھیجا گیا۔

پاکستان سے ہر سال ہزاروں پاکستانی بہتر روز گار کے لیے یورپ کا سفر کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستانی حکومت نے غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرون ملک اسمگل کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

XS
SM
MD
LG