رسائی کے لنکس

بم دھماکوں سے قبائلی علاقوں میں 1004 اسکول تباہ ہوئے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مہمند اور باجوڑ میں تعلیمی اداروں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا گیا جب کہ فرنٹیئر ریجن درہ آدم خیل میں 90 فیصد اسکول تباہ کیے جاچکے ہیں۔

پاکستان میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملک کے قبائلی علاقوں میں حکام کے مطابق اب تک 1004 اسکولوں کو شدت پسندوں نے نشانہ بنایا جن میں سے 552 لڑکوں اور ساڑھے چار سو کے قریب لڑکیوں کے اسکول ہیں۔

دہشت گردی سے جہاں ملک کی اقتصادی اور سماجی شعبے متاثر ہوئے وہیں اسکولوں کو تباہ کرنے کے ان واقعات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ تعلیم کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا۔

خصوصاً وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں اور فرنیٹیئر ریجن میں شدت پسندوں کی طرف سے اسکولوں کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کیا جانا معمول بن چکا ہے۔

مہمند اور باجوڑ میں تعلیمی اداروں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا گیا جب کہ فرنٹیئر ریجن درہ آدم خیل میں 90 فیصد اسکول تباہ کیے جاچکے ہیں۔

یہاں بعض اسکولوں کی بحالی و تعمیر نو کا کام شروع کیا جا چکا ہے جب کہ بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارہ (یو ایس ایڈ) بھی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی میں مدد فراہم کررہا ہے۔

11 مئی کے انتخابات میں سابق کرکٹر عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے قبائلی علاقوں سے ملحقہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں اکثریت حاصل کی ہے اور یہ جماعت یہاں حکومت بنانے جا رہی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما یہ کہتے آئے ہیں کہ دہشت گردی کا خاتمہ اور تعلیم کی فراہمی ان کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
XS
SM
MD
LG