رسائی کے لنکس

سیلاب رلیف کیمپ:قابلِ ذکر امداد نہ ملنے کی شکایت


وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی
وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی

صوبہٴ بلوچستان کے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے کوئٹہ میں آٹھ کیمپ قائم ہیں۔ اِن میں سے ایک رلیف کیمپ کی حالت دیکھنے پر پتا چلا کہ دیگر معاملات کے علاوہ متاثرہ افراد عید پر اپنے پیاروں سے بچھڑنے پربھی پریشان تھے۔

ساتھ ہی، کیمپوں میں مقیم لوگوں نے مناسب دیکھ بھال نہ ہونے اور کسی قابلِ ذکر امداد نہ ملنے کی شکایت کی۔

محمد رمضان جعفرآباد میں سرکاری ملازم تھے۔ اُنھوں نے بتایا کہ صبح سے کسی اعلیٰ افسر یا وزیرنے خیمہ بستی کا رُخ نہیں کیا۔ اُن کے بقول، حکومت کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا۔ پیسے نہیں دیے گئے نہ ہی عیدی دی گئی ہے۔

روجھان جمالی سے تعلق رکھنے والے خدابخش سرکاری ہائی اسکول میں ٹیچر ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ڈیرہ اللہ یار، جھٹ پٹ، روجھان اور اوستا محمد کے علاقے بالکل تباہ ہوچکے ہیں۔ گذشتہ 20دِنوں میں متاثرین کو کپڑے ضرور ملے ہیں لیکن کسی نے ایک روپیہ بھی متاثرین کو نہیں دیا۔

خدا بخش نے کہا کہ بہت سے لوگ آئے ضرور ہیں لیکن اعلان کرکے چلے جاتے ہیں،‘ کوئی کچھ بھی نہیں دیتا۔’

اللہ داد نے بتایا کہ وہ روجھان جمالی میں ہی گرلز ہائی اسکول میں کلارک ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ گھریلو ضروریات کے ضمن میں اُنھوں نے پہلے ہی بینک سے قرضہ لیا ہوا تھا۔ سیلاب کے باعث اُن کا گھر بار تباہ ہوگیا اور وہ جان بچا کر بھاگے ہیں۔ اُنھوں نے مطالبہ کیا کہ متاثرین کے قرضے معاف کیے جائیں اور اُنھیں گھرتعمیر کرکے دیے جائیں۔

اللہ داد کے بقول، اِس وقت ہمارے علاقے میں پینے کے پانی کا سخت مسئلہ درپیش ہے جب کہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیل چکی ہیں۔

ڈیرہ اللہ یار کے ایک طالب علم نے بتایا کہ رلیف کیمپ کے متاثرہ خاندانوں کی اکثریت اپنے گھروں کو واپس جانا چاہتی ہے لیکن، اُن کےبقول،‘ ایسا ممکن نہیں ہے۔’

اُن کے الفاظ میں: ‘بالکل جانا پسند کریں گے ۔ ابھی سڑک نہیں کھلی۔ جیسے ہی راستہ کھل جائے گا، ہم ضرور واپس جائیں گے۔ سامان لے جانے کے لیے ٹرک والے 20 سے 25ہزار کرایہ مانگ رہے ہیں، جو میرے پاس نہیں ہے۔زندگی میں پہلی مرتبہ گھر سے باہر عید کی ہے۔’

‘ہم جا ہی نہیں سکتے۔ چار سے چھ فٹ تک پانی کھڑا ہے۔ جدھر دیکھو پانی ہی پانی ہے۔ رہیں بھی تو کدھر رہیں؟ پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں؟’

اُنھوں نے کہا کہ سرکاری طور پر متاثرہ رہائشی علاقوں سے کھڑے پانی کو ہٹانے کے لیے مشینوں کا بندوبست کیا جائے۔ اُن کے بقول، ابھی تک ایسا کوئی انتظام اختیار نہیں کیا گیا۔

عید الفطر کے موقعے پر وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کا دورہ کیا اور متاثرینِ سیلاب سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر اُن کی مشکلات کو حل کرنے اور اُنھیں مناسب امداد دینے کی یقین دہانی کرائی۔

وزیرِ اعظم نے اعتراف کیا کہ اِس وقت حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے، لیکن سیلاب زدگان کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔

XS
SM
MD
LG