رسائی کے لنکس

امداد میں تاخیر سے صورت حال سنگین تر ہونے کا خدشہ: اقوام متحدہ


مارٹن ماگوانجا دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں
مارٹن ماگوانجا دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں

اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق رابطہ کار مارٹن ماگوانجانے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ اگرعالمی برادری اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی تنظیموں نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات نہ کیے تو صورت حال بگڑ سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے عالمی امداد میں تاخیر کی صورت میں متاثرین کو درپیش مسائل اور اس المناک سانحے میں جانی نقصانات میں اضافہ ہو نے کا امکان ہے جب کہ حکام کے بقول مزید مون سون بارشوں کے باعث تباہی کا دائرہ پھیل سکتا ہے۔

پاکستان میں آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ”این ڈی ایم ائے“ کے ترجمان احمد کمال نے دارالحکومت اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے عہدیداروں کے ساتھ جمعرات کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ سیلاب کی تباہ کاریاں ابھی ختم نہیں ہوئیں اور دریائے سندھ میں سیلاب کی وجہ سے آئندہ چند روز میں پشتے ٹوٹنے کے دو بڑے واقعات پیش آنے کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوٹری بیراج کے جنوب اور تونسہ بیراج کے اطراف میں واقع علاقے سیلابی ریلے کی زد میں آسکتے ہیں جب کہ ملک کے مشرقی حصوں میں بارشوں سے دریائے راوی اور ستلج میں بھی سیلاب کا خطرہ ہے۔ احمد کمال نے بتایا کہ سیلاب اب تک 73 اضلاع کو متاثر کر چکا ہے۔

سیلاب سے ایک کروڑ 40 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور اس قدرتی آفت کو ملکی تاریخ کا بدترین سانحہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے ایک روز قبل 46 کروڑڈالر امدادکی عالمی اپیل کا اعلان کیا ہے جس میں آنے والے دنوں میں نظرثانی کی جائے گی۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق رابطہ کار مارٹن ماگوانجانے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ اگرعالمی برادری اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی تنظیموں نے اس بحران سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات نہ کیے تو صورت حال بگڑ سکتی ہے۔

حکام کے مطابق سیلاب سے اب تک 1,600 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں لیکن پینے کے صاف پانی اور خوراک کی عدم دستیابی کے باعث یہ تعداد خاصی حد تک بڑھ سکتی ہے۔ عالمی ادارہ برائے خوراک ”ڈبلیو ایف پی“ کا کہنا ہے کہ اس نے 60 لاکھ متاثرین کو تین ماہ تک خوراک مہیا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے 15 کروڑ ڈالر درکار ہو ں گے۔

ڈبلیو ایف پی کے عہدے دار وولفینگ ہربنجر کا کہنا تھا کہ دور دراز علاقوں میں صورت حال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چارسدہ اور نوشہرہ جیسے مرکزی اضلاع کے متعدد علاقوں سے زمینی رابطہ کٹا ہوا ہے ۔

موسم کی خرابی کے باعث ہیلی کاپٹر کے ذریعہ امدادی کارروائیوں میں دشواری کا سامنا ہے اور سڑکیں بہہ جانے کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفت ممکن نہیں البتہ اقوام متحدہ کے حکام پہاڑی علاقوں میں ضروری اشیاء کی ترسیل کے لیے خچروں کو استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے بازاروں میں خوردنی تیل، دودھ اور دیگر اشیاء دستیاب نہیں ہیں۔

مارٹن ماگوانجا نے اس مشکل گھڑی میں عالمی برادری کو سیاسی اور نظریاتی اختلافات پس پشت رکھ کر پاکستان کی مدد کرنے پر زور دیا ہے۔

اب تک سیلاب زدگان کو مددفراہم کرنے والے ملکوں میں امریکہ سر فہرست ہے جس نے حکام کے مطابق سات کروڑ ڈالر امداد کی یقین دہانی کرائی ہے یہ رقم امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کی جانب سے اعلان کردہ ایک کروڑ ڈالر سے الگ ہے۔ مالی امداد کے علاوہ امریکہ نے امدادی سرگرمیوں کے لیے پاکستان کو ہیلی کاپٹر بھی فراہم کیے ہیں ۔

XS
SM
MD
LG