رسائی کے لنکس

پاکستان ہمیشہ بیرونی امداد پر انحصار نہیں کرسکتا


پلاننگ کمیشن کے زیر اہتمام منعقدہ ورکشاپ
پلاننگ کمیشن کے زیر اہتمام منعقدہ ورکشاپ

سیلاب سے متاثرہ دو کروڑ افرادکی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے کاموں کے لیے حکومت پاکستان جہاں بین الاقوامی برادری سے امداد کا مطالبہ کررہی ہے وہیں اندرون ملک اضافی رقوم اکٹھی کرنے کے لیے امیر طبقے پر ”فلڈ ٹیکس“ کی تجویز بھی زیر غور ہے ۔

منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ندیم الحق نے کہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ بیرونی امداد کا محتاج نہیں رہ سکتا اور اسے اپنے اندرونی وسائل کو بروے کار لا کے خود انحصاری حاصل کرنا ہو گی۔

’’ہمیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہماری اپنی بھی ایک سوچ ہے اور ہم بھی ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے حکمت عملی بنا سکتے ہیں‘‘۔

ندیم الحق نے یہ بات امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹں کے اس بیان کے جواب کہی جس میں اُنھوں نے کہا ہے کہ امریکی امداد حاصل کرنے والے ممالک کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ وہ اپنے ہاں امیرطبقہ سے بھی ٹیکس حاصل کریں۔

ندیم الحق
ندیم الحق

تاہم امریکی وزیرخارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان اب امیر لوگوں اور جاگیر داروں پر ٹیکس لگانے کی پالیسی بنا رہا ہے۔ پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ نئے ٹیکس کا ہدف ملک کا امیر طبقہ ہوگا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کو اس کے دستیاب وسائل کے ذریعے جدید طریقوں سے سرمایہ حاصل کرنے کے لیے مشاورت فراہم کر رہا ہے۔

اسی سلسلے میں بدھ کو اسلام آباد میں منصوبہ بندی کمیشن کے زیر اہتمام ایک کانفرنس ہوئی جس میں ملکی اور غیر ملکی ماہرین کے علاوہ پاکستان کے لیے امریکی سفارت خانے کی معاون رابن رافیل بھی شریک تھیں۔

کمیشن کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کی جس نئی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے اس میں زور اس بات پر دیا جا رہا ہے کہ پیداوار میں اضافہ کیا جائے ، ملکی منڈی کو مستحکم بنایا جائے ، اثاثوں کو موثر طریقے سے استعمال میں لایا جائے اور مجموعی اقتصادی اصلاحات لائی جائیں۔

رابن رافیل نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان میں اس طریقے سے سرمایہ کاری کر رہا ہے کہ آگے چل کر اسے خود انحصاری حاصل ہو لیکن ان کے مطابق اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ پاکستان خود اپنے دستیاب وسائل کو بہتر طور پر بروئے کار لائے اور ٹیکس دہندگان میں اضافہ کرے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی ایک تازہ اقتصادی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب نے اقتصادی شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے جب کہ فصلوں، سڑکوں،خوراک کے ذخائر اور مویشیوں کوپہنچنے والے نقصانات سے 2010-11ء کے مالی سال کے دوران حکومت کی طرف سے مختص کردہ مجموعی قومی پیداوار کے ہدف کا حصول کو بھی متاثرہو سکتاہے۔

تاہم ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے کاموں سے اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور وسیع پیمانے پر ہونے والے تعمیر نو کے منصوبوں سے محصولات میں بھی اضافہ ہوگا۔

پاکستان کے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے تناظر میں وائس آف امریکہ کو بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں سڑکوں ، پلوں اور گھروں کی تعمیرنو کے منصوبوں کے باعث تعمیراتی شعبے سے وابستہ افراد کی مانگ میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی بھی کہہ چکے ہیں کہ متاثرہ افراد میں فی خاندان ایک لاکھ روپے کی امدادی رقوم کی تقسیم سے اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی ۔ لیکن ڈاکٹراشفاق حسن کا کہنا ہے کہ سیلاب زدگان جب پیسہ خرچ کریں گے تو مارکیٹ میں طلب اور رسد کا فرق بڑھنے سے قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

پاکستان ہمیشہ بیرونی امداد پر انحصار نہیں کرسکتا
پاکستان ہمیشہ بیرونی امداد پر انحصار نہیں کرسکتا

سیلاب سے متاثرہ دو کروڑ افرادکی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے کاموں کے لیے حکومت پاکستان جہاں بین الاقوامی برادری سے امداد کا مطالبہ کررہی ہے وہیں اندرون ملک اضافی رقوم اکٹھی کرنے کے لیے امیر طبقے پر ”فلڈ ٹیکس“ کی تجویز بھی زیر غور ہے ۔

سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے جہاں اندرون ملک محصولات میں اضافے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں وہیں عطیات دینے والے ممالک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے سیلاب زدگان کے لیے ملنے والی امداد کے شفاف استعمال کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔ ورلڈ بینک کے نائب صدر نے بھی اپنے حالیے دورہ پاکستان میں کہا تھا کہ عطیات دینے والے ممالک کوراغب کرنے کے لیے ضروری ہے کہ امدادی رقوم کی شفاف ترسیل اور احتساب کے عمل کو بہتر بنایا جائے۔

XS
SM
MD
LG