رسائی کے لنکس

پاکستان میں غیر ملکی امدادی کارکنوں پردہشت گردانہ حملے کا خطرہ:امریکہ


امریکی حکام نے کہا ہے کہ ایسی مستند اطلاعات ملی ہیں کہ پاکستان میں عسکریت پسند سیلاب زدگان کی امداد میں مصروف غیرملکی امدادی کارکنوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ امریکی وزرات خارجہ کے ترجمان پی جے کرولی نے جمعرات کے روز کہا کہ حکام اس خطرے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر سکیورٹی کے انتظامات کو بہتر بنایا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ایک ترجمان موریسیو جولیانو نے کہا ہے کہ امدادی کارکنوں پرحملہ غیر انسانی فعل ہوگا۔ اقوام متحدہ میں انسانی ہمدردی کے معاملات کے انڈر سیکرٹری جان ہومز نے کہا ہے کہ سیلاب سے قبل بھی ایسے خطرات موجود تھے اوریہ امدادی کارکنوں کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے سے نہیں روک سکیں گے۔

طالبان کے ایک ترجمان نے سیلاب زدگان کی بین الاقوامی امداد کے مقاصد پر سوالات اُٹھائے ہیں اور خبررساں اداروں کو بتایا کہ غیرملکیوں کی بڑی تعداد میں پاکستان میں موجودگی ناقابل قبول ہے۔

پاکستان میں انتہاپسند امدادی تنظیمیں بھی سیلاب زدگان کو امداد فراہم کر رہی ہیں۔ تقریباً ایک ماہ قبل آنے والے سیلاب سے لگ بھگ 1600 افراد ہلاک اور دو کروڑ متاثر ہو ئے ہیں۔

بین الاقوامی امدادی کارکنوں پر حملے کے خطرات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب دریائے سندھ پر قائم ایک بند میں شگاف پڑنے کے بعد
پاکستانی حکام نے صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ سے تقریباً پانچ لاکھ افراد کو محفوظ مقاما ت پر منتقل ہونے کے لیے کہا ہے اور اس علاقے سے لوگوں کا انخلاء جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی سے سیلاب زدگان کے لیے پہلے سے موجود پر ہجوم کیمپوں میں صورت حال مزید گھمبیر ہو سکتی ہے۔

واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے ”آئی ایم ایف“ نے کہا ہے کہ اس بات کا جائزہ لیا جارہا ہے ،کہ ایک ایسے وقت جب پاکستان سیلاب سے ہونے والے تباہ کاریوں سے نمٹنے میں مصروف ہے ، کس طرح اُس کی معیشت کی مدد کی جائے۔ پاکستان عہدیداروں نے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ رواں ہفتے پاکستان کے لیے پہلے سے حاصل کردہ 11 ارب ڈالر کے قرضے کی شرائط پر بات کی ہے۔

اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستان میں سیلاب زدگان کی ہنگامی امداد کے لیے 46 کروڑ ڈالر میں سے70 فیصد امداد حاصل ہو گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG