رسائی کے لنکس

سیلاب سے متاثرہ 13 لاکھ افراد کو خوراک کی اشد ضرورت


سیلاب سے متاثرہ علاقہ (فائل فوٹو)
سیلاب سے متاثرہ علاقہ (فائل فوٹو)

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب زدہ افراد کی تعداد 50 لاکھ ہو گئی ہے۔

آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) اور اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ پانچ اضلاع میں 13 لاکھ افراد کو خوراک اور پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کے جیکب آباد، کشمور اور شکار پور کے علاوہ بلوچستان کے جعفر آباد اور نصیر آباد کے اضلاع گزشتہ تین سالوں سے متواتر سیلاب کی زد میں آ رہے ہیں اور بیشتر آبادی حالیہ بارشوں اور سیلاب میں اپنی خوراک کا ذخیرہ بھی گنوا بیٹھے ہیں۔

ڈبلیو ایف پی کے ترجمان امجد جمال کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کے پیش نظر ان کے ادارے نے ہفتے سے انتہائی متاثرہ افراد تک ہنگامی بنیادوں پر خوراک کی فراہمی کا کام شروع کر دیا ہے۔

’’عام طور پر لوگ اپنے لیے تھوڑا بہت راشن ذخیرہ کرتے ہیں تو ان خاندانوں کے پاس وہ ذخیرہ بھی نہیں رہا یا اگر ہے تو استعمال کے قابل نہیں۔ وہ لوگ جنھیں خوراک کی اشد ضرورت ہے اور ہم ان کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کی کوششں کر رہے ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب زدہ افراد کی تعداد 50 لاکھ ہو گئی ہے اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے مختص خوراک کے ذخائر کو بھی عارضی طور پر ان کا ادارہ سیلاب زدہ افراد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

حالیہ سیلابوں میں پاکستان میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے پروفیسر ابراہیم کیریو کہتے ہیں کہ سیلاب نے جہاں کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا وہیں زیر آب ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی پر آئندہ مہینوں میں بھی فصلوں کی کاشت بظاہر ممکن نظر نہیں آتی۔

’’اگر یہ زمینیں زیادہ دیر زیر آب رہیں تو آئندہ فصل نہیں ہو سکے گی۔ چاول کے لیے تو تھوڑا زیادہ پانی ٹھیک ہے مگر وہ فصلیں جنھیں صرف دو یا تین مرتبہ پانی چاہیے ان کے لیے تو بہت بڑا مسئلہ ہے۔‘‘

ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے انہیں گندم مہیا کی جا رہی جبکہ امریکہ، یورپی یونین اور آسٹریلیا نے بھی اس ضمن میں دو کروڑ نوے لاکھ ڈالر امداد دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
XS
SM
MD
LG