رسائی کے لنکس

ہنگو: گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی


حکام کے مطابق ٹل کے علاقے میں یہ کارروائی ان مصدقہ معلومات پر کی گئی کہ ان ٹھکانوں میں موجود دہشت گرد تخریبی کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی علاقوں میں سکیورٹی فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹروں سے مشتبہ شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق حکام کو مصدقہ خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ ہنگو کے علاقے ٹل میں مشتبہ عسکریت پسند دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

کارروائی میں کم ازکم نو شدت پسندوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ مرنے والوں کی شناخت کے بارے میں تاحال کوئی مصدقہ معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔

سکیورٹی فورسز کی طرف سے رواں ہفتے ہی قبائلی علاقوں شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں بھی مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کی گئی تھی جس میں غیر ملکیوں سمیت 30 سے زائد جنگجو ہلاک ہو گئے تھے۔

حکومت کی طرف سے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی کوششیں شدت پسندوں کی طرف سے حالیہ ہفتوں میں کیے جانے والے حملوں خاص طور پر یرغمال بنائے گئے فرنٹیئر کور کے 23 اہلکاروں کے قتل کی ذمہ داری کے بعد تعطل کا شکار ہو چکی ہیں۔

ادھر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا ہے وہ پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے اور ان کے لیے قرآن و سنت ہی آئین ہے۔

طالبان کے اس موقف کے بارے میں پاکستان کی حکومت اور دیگر سیاسی حلقے با رہا یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک کا آئین قرآن و سنت کے منافی نہیں اور شدت پسندوں کی طرف سے آئین کو غیر اسلامی قرار دیا جانا درست نہیں۔

اس تازہ بیان کے بعد بھی مختلف سیاسی رہنماؤں نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان کے اس موقف کو مسترد کیا۔

سابقہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے قانون ساز اعتزاز احسن اس بارے میں کہتے ہیں۔

’’جب آئین پر 1973ء میں متفقہ طور پر دستخط ہوئے تو تمام مذہبی جماعتوں نے اس پر دستخط کیے، جے یو پی نے کیے جے یو آئی نے کیے جن کے دو نمائندوں قاری اور سمیع الحق، طالبان نے خود اپنی کمیٹی میں ان کے نام دیے۔‘‘


قبائلی علاقوں سے ملحقہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مذاکرات آئین کے تحت ہی ہونے چاہیئں۔

’’مذاکرات ان ہی سے ہوں گے جو پاکستان کے آئین کو تسلیم کرتے ہیں اور مذاکرات پاکستان کے آئین کے ڈھانچے کے اندر رہ کر ہوں گے، تو پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرے گا تو پھر بات آگے بڑھے گی نہیں نہ۔‘‘

حکومتی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ طالبان کی طرف سے پر تشدد کارروائیوں کے ہوتے ہوئے مذاکراتی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا اور ملک کے سکیورٹی ادارے بشمول فوج اپنے دفاع میں کارروائی کرنے کا حق رکھتی ہے۔
XS
SM
MD
LG