رسائی کے لنکس

اعلٰی عسکری عہدوں پر تعیناتی آئین کے مطابق کی جائے گی: پرویز رشید


جنرل کیانی
جنرل کیانی

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹام کمیٹی کے عہدے پر تقرری کے لیے آئین کے مطابق 30 دن کا وقت ہوتا ہے اور اسی دوران وزیراعظم نئی تقرری کا فیصلہ کر لیں گے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی سبکدوشی کے 30 دن کے اندر نئی تعیناتی کرنی ہوتی ہے اور اسی مدت کے دوران وزیر اعظم فیصلہ کر دیں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ خالی نہیں ہے اور فی الوقت بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے پاس یہ اضافی ذمہ داری ہے۔

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور بری فوج کے نئے سربراہ کے عہدوں کے لیے اکٹھا فیصلہ کریں گے۔

جنرل خالد شمیم وائیں کی آٹھ اکتوبر سے ریٹائرمنٹ کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس کے عہدے پر نئی تقرری کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا ہے۔

اس پر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان کے آئین کے مطابق 30 دن کی مدت موجود ہوتی ہے جس کے درمیان اس عہدے پر تعیناتی کرنی ہوتی ہے۔ آئین کے مطابق اس عہدے پر تعیناتی کر دی جائے گی۔‘‘

وزیر اعظم نواز شریف نے پیر کی شام اپنے ایک تحریری بیان میں کہا تھا کہ وہ مسلح افواج کے دو اعلٰی عہدوں پر نئی تعیناتی سے متعلق اپنی آئینی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہیں اور اُن کے فیصلے کی بنیاد ’’ملک کا وسیع تر مفاد‘‘ ہو گا۔

جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے سربراہ جنرل خالد شمیم وائیں کی ریٹائرمنٹ کے بعد بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت بھی 29 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

وزیر اعظم اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں ان دونوں اہم عسکری عہدوں پر تعیناتی کے معاملے پر مربوط انداز میں غور و خوض کی ضرورت ہے اس لیے وہ بیک وقت ہی نئے آرمی چیف اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے لیے ناموں کا اعلان کریں گے۔

لیکن تاحال اس بارے میں کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
گزشتہ اتوار کو جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے خواہشمند نہیں اور 29 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔
XS
SM
MD
LG