رسائی کے لنکس

پاکستان میں انتخابی سرگرمیاں شروع ہوگئیں


پاکستانی انتخابات
پاکستانی انتخابات
محرم ختم ہونے کے ساتھ ہی پاکستان میں انتخابی گہما گہمی شروع ہوگئی ہے۔ گوکہ انتخابات میں ابھی کچھ مہینے باقی ہیں، حتیٰ کہ ابھی انتخابات کی تاریخوں اور نگراں حکومت کے قیام کا اعلان بھی نہیں ہوا، اِس کے باوجود ابھی سے ہر خاص و عام کی نگاہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب مڑ گئی ہیں اور وہاں سے آنے والی ہر خبر کو اہمیت ملنے لگی ہے ۔اِس حوالے سے منگل کو بھی کمیشن نے کئی اہم فیصلے کئے جن کی تفصیل کچھ اِس طرح ہے:

آئندہ انتخابات کے لئے ضابطہٴ اخلاق تیار

منگل کو چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی زیرِ صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جِس میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے کئی اہم فیصلے ہوئے جِن میں سر ِفہرست عام انتخابات کیلئے ضابطہٴ اخلاق کی تیار ی بھی شامل ہے ۔ اطلاعات کے مطابق کمیشن نے آنے والے انتخابات کے لئے ضابطہٴ اخلاق تیار کرلیاہے، جِس کی رو سے ملک بھر کےتمام حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے، جبکہ انتخابی مہم کے دوران اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جماعت سمیت 19نئی جماعتیں رجسٹرڈ

کمیشن نے مزید 19 نئی جماعتوں کو بھی اپنے پاس رجسٹرڈ کرلیا ہے جِس کے بعد سیاسی جماعتوں کی مجموعی تعداد216 ہو گئی ہے۔جن نئی جماعتوں کو پہلی بار رجسٹریشن کا موقع ملا اُن میں ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی ’تحریک تحفظ پاکستان‘، ’پاکستان غرباء پارٹی‘ ،’متحدہ بلوچ موومنٹ‘ ،’ پاکستان کرسچن لیگ‘ ، ’ مددگار پاکستان‘ اور’جے یو پی سواد اعظم‘ بھی شامل ہیں۔

لوٹا، کیلا اور پشاوری چپل کا نشان کسی کا نہیں

آئندہ انتخابات میں ن لیگ کے اعتراض کے بعد انتخابی نشانات کی فہرست سے’ بلی‘ کا نشان بھی نکال دیا گیا ہے، کیونکہ اس کی شکل شیر سے ملتی جھلتی تھی۔”لوٹا“،” کیلا“ ،” گلدان“ ،” گلدستہ“ اور” پشاوری چپل“ کا نشان کسی کو نہیں ملے گا جبکہ” ترازو“ کیلئے جماعت اسلامی اور پاکستان عوامی تحریک امیدوار کے طور پر موجود ہیں۔ تاہم، یہ ترازو کس کا ہو گا ، اس کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں ہوگا۔

الیکشن کمیشن کا خیال ہے کہ بند کتاب کے بجائے کھلی کتاب کو نشان بنایا جائے، جبکہ جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن چاہتی ہے کہ کتاب بند شکل میں اسے ملے۔ یہ انتخابی علامت ایک عرصے سے جے یو آئی ف کا نشان ہے۔

ضلع قصور میں بڑی جماعتوں کے’ بڑے‘ امیدوار

اے آر وائی نیوز اور دیگر نجی ٹی وی چینلز کے مطابق سابق ایم این اے خضر حیات نے ڈاکٹر اے کیو خان کو قصور کے حلقہ این اے 139 سے الیکشن لڑنے کی دعوت دی ہے۔اس وقت یہ نشست مسلم لیگ ن کے وسیم اختر شیخ کے پاس ہے جو انہوں نے اکیاون ہزار ایک سو انتالیس ووٹ لے کر حاصل کی تھی، جبکہ دوسرے نمبر پر پیپلزپارٹی کے چوہدری منظور احمد رہے تھے جن کو تینتالیس ہزار نو چوالیس ووٹ پڑے تھے۔

مذکورہ صورتحال میں اِس نشست پر اے کیو خان کی انٹری سے قصور کی سیاست میں کیا ہلچل پیدا ہو گی۔یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ البتہ، قصور کےپانچ حلقوں میں آنے والے انتخابات میں مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور تحریک ِانصاف میں بھر پور مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ خورشید محمود قصوری اور سردار آصف علی خان کی تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد یہاں صورتحال مزید دلچسپ ہو گئی ہے۔

مسلم لیگ ق اور سنی اتحادکونسل میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ

منگل کے روز ہی آئندہ انتخابات کے حوالے سے ایک اور پیش رفت سامنے آئی۔ پاکستان مسلم لیگ ق اور سنی اتحادکونسل کے درمیان عام انتخابات کے لئے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق ہوگیا ہے۔فیصل آبادمیں چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں مسلم لیگ ق کے وفد نے آج سنی اتحاد کونسل کے رہنماوٴں سے ملاقات کی جس میں دونوں جماعتوں کے درمیان عام انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کیاگیا۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چوہدری شجاعت حسین اور صاحبزادہ فضل کریم نے اِس بات کا باقاعدہ اعلان کیا کہ دونوں جماعتیں آئندہ انتخابات مل کر لڑیں گی۔
XS
SM
MD
LG