رسائی کے لنکس

حکومت کا پہلا سال کامیابیوں و ناکامیوں پر مبنی رہا: مبصرین


مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے میں کامیاب تو ہوئی تاہم توانائی کا بحران اور دہشت گردی کا مسئلہ بدستور موجود ہے۔

پاکستان میں گزشتہ سال انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد اقتدار میں آنے والی نواز شریف انتظامیہ نے ایک سال مکمل کرلیا ہے جسے حکومت میں شامل عہدیدار اقتصادی اعتبار سے تسلی بخش قرار دے رہے ہیں۔

سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اگرچہ معیشت سے متعلق بیشتر اہم اہداف حاصل نا ہو سکے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ سالوں میں پہلی مرتبہ معاشی ترقی کی شرح چار فیصد سے بڑھی اور افراط زر میں کمی ہوئی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرضے اور چند ملکوں سے مالی و معاونت کے علاوہ حکومت یورو بانڈز اور ٹیلی کام لائیسنسز کی نیلامی سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے میں کامیاب ہوئی تاہم توانائی کا بحران اور دہشت گردی کا مسئلہ بدستور موجود ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایکسپریس ٹربیون کے ایگزیکیٹو ایڈیٹر محمد ضیا الدین کا کہنا ہے کہ بھارت کے حالیہ دورے میں حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے ملاقات نا کرنا اور تجارتی و کاروباری روابط پر وزیراعظم نواز شریف کا زور اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ دفاعی و خارجہ امور پر سول حکومت کا کنٹرول چاہتے ہیں۔

’’ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ ایک صبح فوج کہے کہ یہ سب کچھ آپ سنبھالیں ہم بیرک میں جارہے ہیں۔ سال ہا سال سے ایک ادارہ ان چیزوں کو کنٹرول کررہا تھا۔ یہ ٹرانزیشنل پیریڈ ہے ہو سکتا ہے کہ پانچ، چھ سال لگ جائیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف انتظامیہ کی کوشش سے فوج اور حکومت کے تعلقات میں ’’تناؤ‘‘ میں شدت نہیں آئی۔ ’’اختلافات کے باوجود دونوں نے اپنی اپنی حد میں رہتے ہوئے کام کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘

نواز انتظامیہ کے دور میں نا صرف قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں میں عارضی طور پر بندش دیکھنے میں آئی بلکہ پہلی مرتبہ پاکستانی فوج کی طرف سے شمالی وزیرستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

ضیاالدین کا کہنا تھا کہ ’’(جنرل) کیانی اور دیگر رہنماؤں نے ڈرون رکوانے کی تو کوشش کی مگر کامیاب نا ہوئے۔ وہ ٹریڈ آف کرنے کو تیار نا ہوئے۔ جب کیانی صاحب ریٹائیر ہورہے تھے اور (جنرل) راحیل نامزد نا ہوئے تھے تو نواز شریف صاحب نے صدر اوباما سے ملاقات کا وہ موقع منتخب کیا کہ یہ سگنل دیا جائے کہ میں ہوں فیصلہ کرنے والا۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ اسی وجہ سے ڈرون کے حملوں کو روکا گیا اور فوج کے سربراہ کو ’’قائل‘‘ کیا گیا کہ شمالی وزیرستان میں کارروائی کی جائے۔

پاکستان میں پارلیمان اور جمہوری نظام کی ترقی سے متعلق تحقیق کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ گزشتہ ایک سال میں وفاق اور صوبوں کی سطح پر طرز حکمرانی میں بہتری آئی ہے۔

’’نئی سوچ پیدا ہوئی کہ اچھی طرز حکومت کی بنیاد پر مختلف حکومتوں میں مقابلہ شروع ہوگیا۔ پہلے تو نظریات، محرکات ہوتے تھے جیسے انڈیا، امریکہ۔ اب بھی وہ فیکٹرز ہیں مگر کارکردگی زیادہ توجہ حاصل کر چکی ہے۔‘‘

حکومت کے ایک سال مکمل ہونے سے محض ایک دن پہلے ہی نواز انتظامیہ پہلی مرتبہ پارلیمان سے ترمیمی مسودے منظور کروا سکی جو کہ انسداد دہشت گردی سے متعلق ہیں۔
XS
SM
MD
LG