رسائی کے لنکس

بھارت اور اسرائیل تجارت کے لیے پسندیدہ ملکوں میں شامل نہیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اگرچہ پاکستان نے تا حال بھارت کو یہ حیثیت نہیں دی ہے تاہم بھارت بہت پہلے پاکستان کو تجارت کے لیے ایک پسندیدہ ملک قرار دیا چکا ہے۔

پاکستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے بھارت اور اسرائیل کے علاوہ عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے دیگر تمام رکن ملکوں کو تجارت کے لیے پسندیدہ ملک قرار دے دیا ہے۔

یہ بات وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر خان نے پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں ایک بیان میں کہی۔

حالیہ برسوں میں بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ملک قرار دینے کے بارے سرکاری سطح پر یہ معاملہ پاکستان میں زیر غور رہا ہے تاہم مختلف وجوہات کی بنا پر اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے جب کہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات نا ہونے کی وجہ سے تجارتی روابط استوار نا ہو سکے۔

عالمی تجارتی تنظیم کے رکن ملکوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ایک دوسرے کو تجارت کے لیے پسندیدہ ملک قرار دیں جس کے تحت برآمدات اور درآمدات کے لیے ایک دوسرے کو یکساں سہولیتں دی جاتیں ہیں۔

اگرچہ پاکستان نے تا حال بھارت کو یہ حیثیت نہیں دی ہے تاہم بھارت بہت پہلے پاکستان کو تجارت کے لیے ایک پسندیدہ ملک قرار دیا چکا ہے۔

اقتصادی امور کے ایک معروف تجزیہ کار قیصر بنگالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی طرف سے نئی دہلی کو یہ حیثیت نا دینے کی وجہ ان کے بقول دو طرفہ تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ملک ایسے بھی ہیں جن کے مابین باہمی سیاسی مسائل کے باوجود تجارتی تعلقات بہتر ہیں۔

"اگر پاکستان بھارت سے کوئی چیز منگواتا ہے تو وہ فائدہ مند ہو گا جیسے خام لوہا ہے اگر ہم بھارت سے منگوائیں گے تو اس کا کرایہ ہمیں کم پڑے گا، پہلے ہم آسٹریلیا سے منگواتے تھے تو وہ ہمیں مہنگا پڑتا تھا۔۔۔ لیکن دوسری طرف ہماری صنعت کمزور ہے اس لیے ہمارے پاس (بھارت کو ) بیچنے کے لیے کوئی زیادہ چیزیں نہیں ہیں۔ اس لیے تجارتی توازن ہمارے حق میں نہیں ہو گا۔"

پاکستان کی ایک معروف کاروباری شخصیت ہارون اگر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین باہمی تجارت اسی صورت فروغ پا سکتی ہے جب دنوں کے تعلقات معمول کے مطابق چل رہے ہوں۔

"ہماری تاجروں سے گفتگو ہوتی رہتی ہے، تو عوام کی سطح پر کوئی مسئلہ نہیں یہ صرف حکومتوں کی سطح پر مسئلہ ہے۔"

حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کی باہمی تعلقات میں انتہائی کشیدگی کی وجہ سے تجارتی روابط بھی متاثر ہوئے ہے۔

XS
SM
MD
LG