رسائی کے لنکس

پاکستان میں رواں سال بھی شدید گرمی کی پیش گوئی


پاکستان میں رواں سال بھی شدید گرمی کی پیش گوئی
پاکستان میں رواں سال بھی شدید گرمی کی پیش گوئی

مارچ کے شروع سے وسط تک صوبہ سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں درجہ حرارت تیس سے اکتیس ڈگری سینٹی گریڈ متوقع ہوتا ہے جو کئی علاقوں چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جنھیں 2010ء میں گرم ترین موسم کا سامنا رہا اور ماہرین رواں سال بھی ملک میں شدید گرمی کی پیش گوئی کررہے ہیں کیونکہ گذشتہ تین دنوں کے دوران اکثر حصوں میں درجہ حرارت غیر معمولی حد تک بڑھا ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں محمکہ موسمیات کے سینئر عہدیدار محمّد حنیف نے کہا کہ پاکستان میں اس سال متوقع شدید گرمی سے جہاں انسانی صحت پر سنگین اثرات ہو سکتے ہیں وہیں کھڑی فصلوں، خاص طور پر گندم کی فصل کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ مارچ کے شروع سے وسط تک صوبہ سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں درجہ حرارت تیس سے اکتیس ڈگری سینٹی گریڈ متوقع ہوتا ہے جو کئی علاقوں چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے۔

محمّد حنیف کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال پاکستان میں گرمی کی سب سے زیادہ شدت صوبہ سندھ میں 53.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ اس سے کم شدت کی گرمی سندھ ہی میں ایک دھائی قبل 52.3 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کی گئی تھی۔

انھوں نہ کہا کہ اگر عالمی حدت، آلودگی، صنعت کاری اور جنگلات کے کٹاؤ کی وجہ سے پاکستان میں گرمی کی موجودہ لہر شدت سے جاری رہی تو اس امکان کو خارج نہیں کیا جا سکتا کہ سال 2011 ء میں ملک کو پہلے سے بھی زیادہ گرمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے سماجی اور اقتصادی اثرات ان کے مطابق یقینی طور پر منفی ہوں گے۔

ایک غیر سرکاری تنظیم ایس ڈی پی آئی کے ماہرماحولیات شکیل رامے کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت کے تناظر میں پاکستان میں مجموعی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جو آئندہ سیلاب ، خشک سالی یا بھر ملک کے شمالی علاقوں میں گلیشیر پگھلنے سے قریب کی آبادی کے نقصاں کا سبب بن سکتا ہے۔

تاھم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ موسمی تبدیلیوں سے کسی قدرتی آفت کا آنا یا نا آنا بحرحال ایک غیر یقینی امر ہوتا ہے جس کے بارے میں سو فیصد یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

XS
SM
MD
LG