رسائی کے لنکس

برف پگھلنے لگی: بھارت کی جانب سے پاکستان کو مذاکرات کی پیش کش


برف پگھلنے لگی: بھارت کی جانب سے پاکستان کو مذاکرات کی پیش کش
برف پگھلنے لگی: بھارت کی جانب سے پاکستان کو مذاکرات کی پیش کش

بھارت کی جانب سے پاکستان کو اعلیٰ سطحی مذاکرات کی پیش کش سے جنوبی ایشیا کے ان دو حریف ملکوں کے درمیان برف پگھلنے کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پچھلے سال ممبئی پر ہونے والے مہلک دہشت گرد حملوں کے بعد سے کشیدگی کا شکار تھے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ایک عہدے دار نے جمعے کے روز کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کھلے اور مثبت ذہن کے ساتھ مجوزہ مذاکرات کی میز پر جانا چاہتا ہے۔

بھارت نے پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کو دہشت گردی سمیت دونوں ملکوں کے درمیان کسی بھی مسئلے پر بات چیت کے لیے نئی دہلی آنے کی دعوت دی ہے۔

پاکستان نے اسے مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔توقع ہے کہ دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹری آئندہ چند دنوں میں مذاکرات کی تاریخ اور ایجنڈے کو حتمی شکل دے دیں گے۔

اعلی سطحی مذاکرات کی پیش کش بھارت کی جانب سے ایک سال قبل ممبئی پر ہونے والے مہلک دہشت گرد حملوں کے بعد سے تعلقات کو معمول پر لانے کی بھارت کی جانب سے پہلی ٹھوس کوشش ہے۔

نئی دہلی نے ان حملوں کا الزام پاکستان میں موجود عسکریت پسندوں پر لگایا تھا اور اسلام آباد کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ معطل کر دیا تھا۔ بھارت نے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک مذاکرات دوبارہ شروع نہیں کرے گا جب تک اسلام آباد حملے کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی نہیں کرتا۔

لیکن اس ہفتے کے شروع میں بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے یہ کہتے ہوئے بھارتی مؤقف میں نرمی کا اشارہ دیا تھا کہ ان حملوں کی تفتیش کے سلسلے میں پاکستان کے کچھ اقدامات سے تعلقات کی بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔

نئی دہلی میں خارجہ امور کے ایک تجزیہ کار امیتابھ مٹو کہتے ہیں کہ مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ یہ تسلیم کرنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے راہنماؤں کے درمیان رابطے کا کوئی اور حقیقی متبادل موجود نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ یہ اس بات کا احساس اور اعتراف ہے کہ ٹھوس سفارت کاری اور بات چیت نہ کر کے کام چلانے کی کچھ حدود ہیں اور اب وہ حد آ گئی ہے۔اب یہ زیادہ با مقصد مذاکرات کا وقت ہے اور امید ہے کہ ان مذاکرات کا کوئی مزید مثبت نتیجہ برآمد ہو گا۔

حالیہ مہینوں میں بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا رہا ہے۔ امریکہ کو توقع ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے دونوں پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی میں کمی سے اسلام آباد،افغانستان میں لڑنے والے طالبان پر اپنی توجہ مرکوز کرسکے گا۔

2004ء میں شروع ہونے امن مذاکرات سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر بنانے میں مدد ملی تھی۔ لیکن دونوں ملکوں کے درمیان شدید اختلافات دور کرنے میں پیش رفت کی رفتار ان کے درمیان عدم اعتماد کی لمبی تاریخ کی وجہ سے سست رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG