رسائی کے لنکس

پاک بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے عوامی سطح پر رابطے اہم


پاک بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے عوامی سطح پر رابطے اہم
پاک بھارت تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے عوامی سطح پر رابطے اہم

بھارتی صحافیوں کا آٹھ رکنی وفد ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہے ۔ وفد کے شرکاء کا کہنا ہے کہ اُنھیں مقامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں اورعام پاکستانیوں سے بات کر کے دوطرفہ مسائل کو سمجھنے میں مدد ملی ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے رابطوں کو مزید فروغ دیا جائے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کو کم کیا جاسکے۔

بھارتی وفد میں شامل صحافیوں میں سے چار کا تعلق دارالحکومت دہلی جب کہ دیگر چار بھارت کے زیر انتظام کشمیرکے رہنے والے ہیں۔ بھارتی صحافیوں نے دو روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھی گزارے جہاں اُنھوں نے ایک مقامی سرکاری یونیورسٹی کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے موضوع پر منعقد کی جانے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔

بھارتی وفد نے جمعرات کونیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مقامی صحافیوں کے ساتھ دوطرفہ اور علاقائی اُمور پر ایک خصوصی مذاکرے میں حصہ لیا۔ جس کے بعد شرکاء کا کہنا تھا کہ عوامی رابطے دونوں ملکوں کے درمیان تلخی کم کرنے اورتعلقات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

بھارت کے زیرانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی ظفر چودھری نے پاکستانی صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ہونے والے اپنی ملاقاتوں کے بارے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ”ابھی جو ہمارا رابطہ ہوا ہے یہ بہت اہم و تاریخی تھا ، ہمیں ایک دوسرے کو بہت زیادہ سمجھنے کا موقع ملا ہے اورسب کی یہ خواہش ہے کہ ہمیں بار بار ملتے رہنا چاہیئے“۔

ظفر چودھری
ظفر چودھری

بھارتی صحافیوں سے اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرے میں شریک فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر پرویز شوکت نے بھی ان رابطوں کو خوش آئند قرار دیا ہے ۔ ”آنے جانے سے راہیں کھلیں گی، بہت سے معاملات سلجھیں گے اور عوامی میں جو بدگمانیاں ہیں اُن میں کمی آئے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بھی ہونی چاہیئے اور دیگر تنازعات کو بھی مذاکرات کے ذریعے حل ہونا چاہیئے۔ اس خطے میں امن ہوگا تو دونوں ملکوں میں غربت میں مصائب میں کمی ہوگی“۔

بھارتی صحافیوں کا وفد ایک ایسے وقت پاکستا ن کا دور ہ کر رہا ہے جب حال ہی میں دونوں ملکوں کے درمیان جامع امن مذاکرات کا عمل بھی بحال ہو چکا ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون بڑھانے کے علاوہ متنازع اُمور اور دوطرفہ تجارت میں اضافے جیسے موضوعات پر متعلقہ وزارتوں کے مابین اجلاس ہو چکے ہیں ۔ یہ ملاقاتیں پاکستانی اور بھارتی وفود کے سربراہان کے بقول مثبت اور مفیدرہی ہیں۔

دوطرفہ امن مذاکرات کا یہ سلسلہ ممبئی میں نومبر 2008ء میں دہشت گرد حملوں کے بعدبھارت نے یک طرفہ طور پر منقطع کر دیا تھا لیکن تقریباً اڑھائی سال کے تعطل کے بعدمارچ سے دونوں ممالک کے درمیان یہ مذاکرات دوبارہ بحال ہوئے۔

XS
SM
MD
LG