رسائی کے لنکس

بھارت علاقائی امن کو 'خطرے میں ڈال' رہا ہے: نواز شریف


لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز (فائل فوٹو)
لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز (فائل فوٹو)

سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر ہما بقائی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بیرونی دنیا کو فی الوقت یہ ادراک ہے کہ یہ کشیدگی ایک حد سے زیادہ نہیں بڑھے گی اور وہ چاہتی ہے کہ دونوں ملک باہمی طور پر اس تناؤ کو کم کریں۔

پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ متنازع علاقے کشمیر کی عارضی حد بندی (لائن آف کنٹرول) پر بھارت مبینہ طور پر کشیدگی کو بڑھا کر علاقائی امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور اقوام متحدہ اس کا نوٹس لے۔

لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی گولہ باری سے سات پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے ایک روز بعد ہی منگل کو اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکسان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

گزشتہ روز پاکستانی فوج کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ بھمبر سیکٹر میں بھارتی فورسز کی گولہ باری کا اسی انداز میں جواب دیا گیا جس میں بھارتی فوج کا بھی جانی نقصان ہوا۔

تاہم بھارتی فوج کی طرف سے فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس کا ایک فوجی زخمی ہوا۔

پاکستان لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر حالیہ مہینوں میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو بھارت کی طرف سے اپنے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری پر زور دیتا آرہا ہے کہ وہ اس کا نوٹس لے۔

تاہم ناقدین اور حزب مخالف کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کو یہ کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ بھارتی فورسز کی کارروائیوں پر اپنا موقف بیرونی دنیا کے سامنے موثر انداز میں پیش نہیں کر پائی۔ لیکن حکومتی عہدیداروں کے بقول وہ ہر فورم پر اس معاملے کو اٹھا رہے ہیں۔

سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر ہما بقائی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بیرونی دنیا کو فی الوقت یہ ادراک ہے کہ یہ کشیدگی ایک حد سے زیادہ نہیں بڑھے گی اور وہ چاہتی ہے کہ دونوں ملک باہمی طور پر اس تناؤ کو کم کریں۔

"وہ انتظار کرنے اور دیکھنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں اور میرا خیال ہے پاکستان اور بھارت بھی اس صورتحال کو ایک حد سے زیادہ نہیں بڑھنے دیں گے"

دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں جس میں کشیدگی کا عنصر غالب رہا لیکن جولائی میں ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت سے بھارتی کشمیر میں شروع ہونے مظاہروں پر پاکستان کی تشویش کو نئی دہلی اپنے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے باز رہنے کی تلقین کر چکا ہے اور ساتھ ہی ستمبر میں اوڑی میں بھارتی فوج کے ایک ہیڈکوارٹر پر ہونے والے دہشت گرد حملے میں معاونت کا الزام بھی وہ پاکستان پر عائد کرتا ہے۔

پاکستان ان الزامات کو تو مسترد کر چکا ہے لیکن اس کی مشرقی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ آئے روز کا معمول بن چکا ہے اور پاکستانی عہدیداروں کے مطابق حالیہ مہینوں میں اس کے 26 شہری بھارتی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔

بھارت کی جانب بھی جانی نقصان ہو چکا ہے لیکن بظاہر ایسے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے کہ دونوں ملک جلد ہی اس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے باہمی طور پر کوئی قدم اٹھائیں۔

XS
SM
MD
LG