رسائی کے لنکس

بھارت: پاکستان پر سرحد پار مداخلت کا الزام


بھارتی وزیر نے کہا ہے کہ بھارت کی سرحد کے ساتھ واقع پاکستانی علاقوں میں دہشت گردوں کے 42 کیمپ موجود ہیں جن میں ڈھائی ہزارکے لگ بھگ شدت پسند موجود ہیں۔

بھارت کے ایک مرکزی وزیر نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی سرحد سے ملحق پاکستانی علاقوں میں دہشت گردوں کے 40 سے زائد کیمپ موجود ہیں جن سے شدت پسند گاہ بہ گاہ بھارت میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

وزیرِ مملکت برائے داخلہ ملاپالے رام چندرن نے یہ دعویٰ بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیریں 'لوک سبھا' میں پیش کیے گئے اپنے ایک تحریری بیان میں کیا ہے جو منگل کو ایوان میں پیش کیا گیا۔

اپنے بیان میں بھارتی وزیر نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس اطلاعات سے پتا چلا ہے کہ بھارت کی سرحد کے ساتھ واقع پاکستانی علاقوں میں دہشت گردوں کے 42 کیمپ موجود ہیں جن میں سے 25 پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر جب کہ 17 پاکستانی علاقوں میں قائم ہیں۔ بھارتی وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کیمپوں میں ڈھائی ہزارکے لگ بھگ شدت پسند موجود ہیں۔

بھارتی وزیر نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ انٹیلی جنس اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان شدت پسندوں کو پاکستان کے انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں کی بھرپور مدد حاصل ہے جو انہیں بھارت میں داخلے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔

اپنے بیان میں بھارتی وزیرِ مملکت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے شدت پسندوں کے بھارت میں داخلے کی کوششیں تاحال جاری ہیں جس میں انہیں پاکستان کے سرحدی محافظوں کی مدد بھی حاصل ہوتی ہے۔

لیکن ملاپالے رام چندرن کے بقول سرحدوں کی انتہائی سخت نگرانی اور بھارتی سرحدی محافظوں کی ہمہ وقت چوکسی کے باعث رواں سال اب تک پاکستانی شدت پسندوں کی جانب سے در اندازی کی ایک بھی کوشش کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔

اپنے تحریری بیان میں بھارتی وزیرِ مملکت نے ایوان کو بتا یا کہ رواں برس پاکستانی شدت پسندوں کی جانب سے سرحد پار دراندازی کی اب تک 249 کوششیں ہو چکی ہیں جب کہ گزشتہ برس ایسی 247 کوششیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔

بیان کے مطابق پاکستانی شدت پسندوں کی جانب سے بھارت میں داخلے کی 2010ء میں 489، 2009ء میں 485، 2008ء میں 342 اور 2007ء میں 535 کوششیں کی گئی تھیں۔

بھارتی وزیر نے اپنے بیان میں موقف اختیار کیا ہے کہ سرحدوں پہ نگرانی کے موثر انتظامات، سرحدی علاقوں میں باڑ لگانے، انٹیلی جنس کے نظام میں تبدیلیوں اور سرحدی محافظوں کو بہتر اسلحےاور آلات کی فراہمی کے باعث سرحد پار در اندازی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی حکومت ماضی میں بھی پاکستان پر شدت پسندوں کی پشت پناہی اور انہیں بھارت میں داخل کرانے سے متعلق الزامات عائد کرتی آئی تاہم اسلام آباد ان الزامات کی تردید کرتا ہے-
XS
SM
MD
LG