رسائی کے لنکس

مودی سے ملاقات میں پوزیشن کمزور نا تھی، نواز شریف کے مشیر


سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں ملکوں کے رہنماؤں کی ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متوقع ملاقات سے پہلے ہی سیکرٹری خارجہ ملیں گے جن میں تمام مسائل پر بات چیت ہوگی۔

پاکستان میں مقامی ذرائع ابلاغ کی تنقید پر وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی اور امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم سے 50 منٹ کی نشست میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر اور پانی کے تنازعات سمیت تمام امور اٹھائے گئے۔

بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے رہنماؤں کی ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر متوقع ملاقات سے پہلے ہی سیکرٹری خارجہ ملیں گے جن میں تمام مسائل پر بات چیت ہوگی۔

’’ماحول بالکل مختلف تھا اور جو متازع امور پر بھی بات ہوئی مگر وہ سرسری طور پر یا بلواسطہ ہوئی اور دونوں طرف سے ہوئی۔ ایسی کوئی بات نا تھی کہ وہاں سے جارحانہ انداز تھا اور ہماری طرف سے کوئی کمزوری یا نرمی تھی۔ باڈی لینگوئج میں گرم جوشی اور آگے بڑھنے کا عزم تھا۔‘‘
مودی سے ملاقات میں پوزیشن کمزور نا تھی، نواز شریف کے مشیر
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:25 0:00

نواز شریف نے اپنے بھارتی ہم منصب سے پہلی ملاقات کو خوشگوار قرار دیا تاہم مقامی میڈیا میں اسے کچھ مختلف انداز میں بیان کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ مسٹر مودی کی طرف سے دہشت گردی کے خاتمے کے مطالبے پر بھی نواز شریف نے کشمیر یا پانی کے تنازعات پر بات نا کی۔

انگریزی اخبار ایکسپریس ٹربیئون شہ سرخری میں کہتا ہے کہ ’’رسمی ملاقات میں بھارت نے وزیراعظم کو شو کاز تھما دیا‘‘۔

ایک اور موقر روزنامہ ڈان اپنے اداریے میں لکھتا ہے کہ نواز شریف سے ملاقات کے بعد مخصوص نوعیت کی معلومات میڈیا کو فراہم کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ مسٹر مودی سخت گیر موقف اپنائے ہوئے ہیں بجائے کہ امن پسندانہ۔

تاہم سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات ماضی میں ہونے والی دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی ملاقاتوں سے مختلف تھی۔

’’پہلے من موہن صاحب کہتے تھے کہ ان کے پاس اتنی اکثریت نہیں کہ وہ کوئی قدم اٹھا سکیں۔ یہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ واجپائی صاحب کے وقت ان کا آخری سال تھا ان کے پاس پوری مدت پڑی ہے۔ پھر دونوں کا ایجنڈا اقتصادی ترقی ہے اور دونوں اس بات پر راضی ہیں کہ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔‘‘

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت میں جامع مذاکرات کے نام میں تبدیلی اور ایجنڈا میں اضافہ بھی ممکن ہے۔

ڈان کہتا ہے کہ نواز مودی ملاقات سے جنوبی ایشیا کے عوام شاید پر امید ہوں لیکن دونوں ملک روایتی طور پر حریف رہے ہیں اور ان دونوں میں قیام امن کے لیے کچھ مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
XS
SM
MD
LG