رسائی کے لنکس

ایران نے شدت پسند عبدالستار ریگی تک سفارتی رسائی مانگی ہے: پاکستان


ترجمان تسنیم اسلم (فائل فوٹو)
ترجمان تسنیم اسلم (فائل فوٹو)

پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق کوئٹہ میں ایران کے قونصل خانے کی طرف سے ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس میں عبد الستار ریگی تک سفارتی رسائی کے لیے کہا گیا ہے لیکن اُن کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی اُن خبروں کی تصدیق کی جا رہی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ ایران نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے سرحدی علاقے سے گرفتار کیے گئے ایک مشتبہ شدت پسند عبدالستار ریگی کو ایران کے حوالے کر دے۔

تاہم پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق جمعرات ہی کو کوئٹہ میں ایران کے قونصل خانے کی طرف سے ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس میں عبد الستار ریگی تک سفارتی رسائی کے لیے کہا گیا ہے لیکن اُن کی حوالگی کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔

ایران نے شدت پسند عبدالستار ریگی تک سفارتی رسائی مانگی ہے: پاکستان
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:57 0:00

ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ایرانی حکام نے کہا ہے کہ شدت پسند گروپ ’جنداللہ‘ کے ایک کمانڈر عبدالستار ریگی کو پاکستانی حکام نے اپنی جانب سرحدی علاقے سے گرفتار کیا۔

تاہم جمعرات کو جب پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم سے اس بارے میں سوال پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ اس بارے میں شائع ہونے والی خبروں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ ’’ہم متعلقہ وفاقی اور صوبائی حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ اس خبر کی تصدیق کی جا سکے۔ ہمیں ابھی ہی کوئٹہ میں ایرانی قونصل خانے سے عبدالسلام ریگی تک رسائی کی درخواست موصول ہوئی ہے، لیکن اُن کی بے دخلی کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔‘‘

عبدالستار ریگی عبدالمالک ریگی کا قریبی رشتہ دار بتایا جاتا ہے اوریہ دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے۔ عبدالمالک ریگی جنداللہ کا اہم رہنما تھا جسے ایران نے 2010 میں گرفتار کرکے موت کی سزا دی تھی۔ عبدالستار کے بارے میں بھی خیال ہے کہ وہ جنداللہ کا ایک سرکردہ کمانڈر ہے۔

جنداللہ کے زیادہ تر ارکان کا تعلق ایران کی سنی بلوچ برادری سے ہے اور ایران کا الزام رہا ہے کہ یہ گروپ پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان سے اپنی کارروائیاں کرتا ہیں۔

تاہم پاکستانی حکام یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

جنداللہ نے 2003 سے اب تک ایران میں کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ فروری 2014 میں جنداللہ کی ذیلی تنظیم جیشِ عدل نے ایران کے بلوچستان سیستان صوبے سے پانچ ایرانی سرحدی محافظوں کو اغوا کیا تھا ان میں سے چار کو دو ماہ بعد رہا کر دیا گیا جب کہ ایک کو قتل کر دیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG