رسائی کے لنکس

پاک بھارت کرکٹ سیریز کے لیے پرامید نہیں ہوں: شہریار خان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

منگل کو شہریار خان نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو میں اس ضمن میں مایوسی کا اظہار کیا۔

پاکستان اور بھارت کے مابین ایک معاہدے کے تحت آئندہ آٹھ سالوں کے دوران چھ دوطرفہ کرکٹ سیریز کی پہلی سیریز رواں سال کے اواخر میں طے تھی جس پر کرکٹ کے حلقے اور دونوں ملکوں کے شائقین کرکٹ خاصے خوش تھے اور بے صبری سے اس کا انتظار کر رہے تھے۔ لیکن حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے بعض واقعات کے بعد اب ایسی کسی سیریز کے امکانات معدوم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔

کرکٹ سیریز سے متعلق بات چیت کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بھارت کے کرکٹ بورڈ کے عہدیداروں سے ملاقات کے لیے ممبئی گئے تھے لیکن وہاں انتہا پسند ہندو تنظیم "شیو سینا" نے بورڈ کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور یہ ملاقات نہ ہوسکی۔

منگل کو شہریار خان نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو میں اس ضمن میں مایوسی کا اظہار کیا۔

"اب میں کرکٹ سیریز کے مستقبل کے لیے پرامید نہیں ہوں۔۔۔اس کے امکانات بہت کم ہیں۔"

بھارت اور پاکستان میں اکثر حلقے شیو سینا کی طرف سے اس "دھونس" کو خاصی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اس کے خلاف خاطر خواہ کارروائی نہ کرنے پر وزیراعظم نریندر مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

شیو سینا نے آئی سی سی کے پینل میں شامل پاکستانی امپائر علیم ڈار کو بھی بھارت سے چلے جانے کی دھمکی دی جو کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے ایک روزہ میچ کے لیے یہاں امپائرنگ کے فرائض انجام دینے کے لیے آئے ہوئے تھے۔

ادھر ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ سابق پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم اور شعیب اختر بھی ایسے ہی احتجاج کے بعد بھارت سے چلے گئے ہیں۔ یہ دونوں کرکٹ مبصر کے طور پر وہاں گئے ہوئے تھے۔

پاکستان میں کرکٹ کے حلقے اپنے کرکٹ بورڈ کو بھی یہ کہہ کر بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ آئی سی سی کے تحت ہونے والے سیریز کے معاہدے پر اس موقع پر بھارتی بورڈ سے بات چیت کے لیے پاکستانی بورڈ کے عہدیداروں کا بھارت جانا غیرضروری تھا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ آئی سی سی کی ذمہ داری ہے وہ اپنے تحت ہونے والے معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے اقدام کرے۔

بھارت میں انتہا پسند اس سے قبل بھی پاکستانی کھلاڑیوں کے علاوہ فنکاروں کے خلاف بھی مظاہرے کر کے انھیں یہاں سے چلے جانا پر دباؤ ڈالتے رہےہیں۔

مبصرین اسے بھارت کے تشخص کے لیے انتہائی مضر قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو اس ضمن میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔

بھارت نے 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ روابط یکطرفہ طور پر ختم کر دیے تھے لیکن پھر 2012 میں یہ تعلقات کچھ بحال ہوئے اور پاکستانی ٹیم سیریز کے لیے بھارت گئی۔

دونوں روایتی حریفوں کے درمیان کرکٹ مقابلے دنیائے کرکٹ میں خاصے مقبول ہیں جن میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ دیگر ملکوں کے شائقین کرکٹ بھی خوب دلچسپی لیتے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین عوامی رابطوں میں اضافے کا کرکٹ ایک بہترین ذریعہ ہے جس سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو بہتر کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG