رسائی کے لنکس

اسلام آباد: سنی رہنما کی نماز جنازہ، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ


مذہبی جماعت کے ایک مقامی رہنما قاری سیف الرحمن سیفی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب ایک کمیشن بنا کر ایسے واقعات کی انکوائری کروائیں اور ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔‘‘

وفاقی دارالحکومت میں ایک روزقبل نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے مذہبی جماعت کے دو کارکنان کی نماز جنازہ ہفتہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب ایک مرکزی شاہراہ پر ادا کی گئی اور اس موقع پر تنظیم اہل سنت والجماعت کے سینکڑوں کارکنوں نے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

جماعت کے اسلام آباد میں سیکرٹری جنرل مفتی منیر اور ان کے ایک ساتھی کو جمعہ کی شام رہائشی علاقے آئی ایٹ میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

ہفتہ کو مقتولین کی میتوں کو جلوس کی شکل میں لال مسجد سے شاہراہ قائداعظم پر لایا گیا جہاں جماعت اہلسنت والجماعت کے مقامی رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مذہبی رہنماؤں اور کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ایسے ہلاک خیز واقعات میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

مذہبی جماعت کے ایک مقامی رہنما قاری سیف الرحمن سیفی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب ایک کمیشن بنا کر ایسے واقعات کی انکوائری کروائیں اور ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔‘‘

پاکستان میں حالیہ مہینوں خصوصاً گزشتہ نومبر میں عاشورہ کے موقع پر راولپنڈی کے مصروف علاقے راجہ بازار میں ہونے والے مذہبی تصادم کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

حالیہ ہفتوں میں کراچی میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے علامہ جبکہ لاہور شیعہ عالم ناصر عباس اور اہلسنت والجماعت کے صوبائی سربراہ مولانا شمس الرحمن معاویہ کو ہدف بنا کر قتل کیا جاچکا ہے۔

دریں اثناء اسلام آباد پولیس نے ایک کارروائی کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں دہشت گردی کے ایک بڑے منصوبے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق سہالہ کے علاقے میں مشتبہ افراد کے ٹھکانے کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی وہاں سے درجنوں دستی بم، دھماکا خیز مواد اور دیگر اسلحہ برآمد جب کہ دو مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔
XS
SM
MD
LG