رسائی کے لنکس

سندھ پولیس اور رینجرز کے سربراہان کے تبادلے کا حکم


سندھ پولیس اور رینجرز کے سربراہان کے تبادلے کا حکم
سندھ پولیس اور رینجرز کے سربراہان کے تبادلے کا حکم

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ کراچی میں رینجرز کے اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان سرفراز شاہ کی ہلاکت کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کویقینی بنانے کے لیے سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل فیاض لغاری ور سندھ رینجرز کے سربراہ میجر جنرل اعجاز چودھری کے فوری تبادلے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بنچ نے جمعہ کو اس واقعے کے از خود نوٹس کی سماعت کے بعد یہ فیصلہ دیا۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری داخلہ چوہدری قمر زمان، آئی جی سندھ فیاض لغاری اور رینجرز کے سربراہ میجر جنرل اعجاز چودھری بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ اس واقعہ میں ملوث رینجرز اہلکاروں کے خلاف کی جانے والی اب تک کارروائی سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ آئی جی لغاری ور میجر جنرل اعجاز کی موجودگی میں اس معاملے کی شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔ اْنھوں نے کہا کہ اگر تین روز میں دونوں اعلیٰ عہدے داروں کا تبادلہ نہ کیا گیا تو آڈیٹر جنرل پاکستان اْن کی تنخواہیں روک دیں۔

چیف جسٹس نے کراچی ویسٹ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس خواجہ سلطان کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سات دونوں میں واقعے کی تفصیلی رپورٹ اور چالان مقامی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں کیے جانے والے اقدامات سے رجسٹرار سپریم کورٹ کو باخبر رکھا جائے۔

بدھ کی سہ پہر کراچی کے معروف علاقے بوٹ بیسن کے ایک پارک میں پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو فلم بھی کمرہ عدالت میں دیکھائی گئی۔

اس واقعے میں ملوث رینجرز کے دو اہلکاروں کو جمعہ کو کراچی کی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اْنھیں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ پولیس نے ان اہلکاروں کے خلاف نہتے نوجوان کو ہلاک کرنے کا مقدمہ درج کرکے گزشتہ شب انھیں حراست میں لے لیا تھا۔

نوجوان کی ہلاکت کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں کے علاوہ اراکین پارلیمان نے بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے اس واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا ہے کہ حالیہ واقعہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں میں اسلحے کے بے دریغ استعمال کا رحجان بڑھ رہا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کو تادیبی کارروائی سے استثنیٰ کی وجہ سے بھی اس رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔


جمعرات کو قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایوان کو یقین دلایا کہ واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کا کہنا ہے کہ رینجرز کے اہلکار کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان سرفراز شاہ نے پستول دکھا کر خواتین کو لوٹنے کی کوشش کی تھی لیکن وہاں موجود لوگوں نے اُسے پکڑ کر رینجر ز کے حوالے کیا۔ تاہم رحمن ملک کا کہنا ہے کہ رینجر ز کو یہ اختیار ہر گز حاصل نہیں تھا کہ وہ نہتے نوجوان پر گولی چلاتے۔

XS
SM
MD
LG