رسائی کے لنکس

کراچی: خودکش بم حملہ، چار ہلاک


جائے وقوع کا ایک منظر
جائے وقوع کا ایک منظر

حملہ آور کی عمر 17 سے 18 سال کے درمیان بتائی جاتی ہے جس نے شفیق تنولی کے قریب پہنچ کر اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کیا۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جمعرات کی صبح ایک خودکش بم دھماکے میں ایک پولیس انسپکٹر سمیت چار افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔

یہ واقعہ کراچی کے علاقے پرانی سبزی منڈی میں شفیق تنولی کے گھر کے قریب پیش آیا جہاں پولیس حکام کے مطابق وہ اپنے کچھ رشتے داروں کے ساتھ ایک دکان میں بیٹھے تھے کہ خود کش حملہ آور نے وہاں پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

حملہ آور کی عمر 17 سے 18 سال کے درمیان بتائی جاتی ہے جس نے شفیق تنولی کے قریب پہنچ کر اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کیا۔

تاحال کسی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن شفیق تنولی پر اس سے پہلے بھی متعدد حملے ہو چکے تھے۔

انسپکٹر تنولی کے خلاف محکمانہ تحقیقات کی جارہی تھیں اور انھیں رواں ماہ ہی ملازمت سے معطل کیا گیا تھا۔ اس معطلی کی وجہ ڈیفنس کے علاقے میں ایک گھر پر چھاپے کے دوران اختیارات کا غلط استعمال بتایا جاتا ہے۔

شفیق تنولی نے کراچی کے ایک صحافی ولی خان بابر کے قاتلوں کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کیا اور اس کارروائی کے بعد ان کے ایک بھائی کو بھی مشتبہ شدت پسند گروہ نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

کراچی کے علاقے لیاری میں گینگ وار میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیوں میں شریک رہنے والے شفیق تنولی سی آئی ڈی میں مقتول ایس پی چودھری اسلم کے ساتھ بھی کام کر چکے تھے۔

چودھری اسلم کو رواں سال کے اوائل میں کراچی میں ایک خودکش بم دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

کراچی میں پولیس اور رینجرز جرائم پیشہ اور بدامنی پھیلانے والے عناصر کے خلاف گزشتہ سال ستمبر سے ٹارگٹڈ آپریشن میں مصروف ہے لیکن اس کے باوجود شہر میں قتل و غارت گری کی وارداتوں میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔

اس دوران پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر جان لیوا حملے بھی کیے جاتے رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG