رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر: موسمی شدت کے اثرات سے بچاؤ کے لیے کمیٹیوں کا قیام


جہلم ویلی کے ضلعی افسر برائے صحت ڈاکٹر فاروق اعوان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کمیٹیوں کے تحت آب و ہوا میں تبدیلی کے باعث جنم لینے والی بیماریوں کو روکنے اور ہنگامی صورت حال میں فوری طبی امداد مہیا کرنے کے لیے تربیت اور آگاہی فراہم کی جائے گی۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے محکمہ صحت کی طرف سے موسمی شدت کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں اور کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں میں گولہ باری سے زخمی ہونے والوں کو فوری طبی امداد مہیا کرنے کے لئے صحت اور دفاعی کمیٹیاں تشکیل دی جا رہی ہیں۔

ان کمیٹیوں کے ذریعے کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں میں ہنگامی صورت حال کے دوران زخمیوں کو فوری طبی امداد مہیا کرنے اور آب و ہوا میں تبدیلی سے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات سے بچاؤ کی تربیت اور آگاہی کے علاوہ علاج و معالجے کے لیے راہنمائی مہیا کی جائے گی۔

پہلے مرحلے میں یہ کمیٹیاں جنگ بندی لائن سے متصل ضلع جہلم ویلی ھٹیاں کے علاقوں میں شروع کی گئی ہیں۔

جہلم ویلی کے ضلعی افسر صحت ڈاکٹر فاروق اعوان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کمیٹیوں کے تحت آب و ہوا میں تبدیلی کے باعث جنم لینے والی بیماریوں کو روکنے اور ہنگامی صورت حال میں فوری طبی امداد مہیا کرنے کے لیے تربیت اور آگاہی فراہم کی جائے گی۔

اس سلسلے میں کنٹرول لائن پر واقع چکوٹھی قصبے میں قائم دیہی مرکز صحت کےتحت ہیلتھ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے سربراہ بشیراحمد عباسی کہتے ہیں کہ یہ کمیٹیاں محکمے اور عوام کے باہمی تعاون سے ہر گاؤں میں جنگی حالات میں زخمیوں کی مدد اور موسمی تغیر کے باعث وبائی امراض کے خاتمے کے لیے کام کرے گی۔

خیال ریے کہ کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرنے والی ساڑھے سات سو کلومیٹر لمبی جنگ بندی لائن کے قریبی علاقوں میں لاکھوں لوگ رہائش پذیر ہیں اور دونوں ممالک کی افواج کے درمیان گولہ باری اور فائرنگ سے جانی نقصان کے علاوہ متاثر ہوتے رہتے ہیں۔ انھیں فائرنگ اور گولہ باری کے دوران مقامی سطح پر بر وقت طبی امداد مہیا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی 80 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہے جہاں صحت کی سہولتیں شہری علاقوں کی نسبت کم ہیں۔

ان علاقوں میں 2005ء میں آنے والے ایک تباہ کن زلزلے کے بعد بین الاقوامی امداد سے جدید ہسپتال تعمیر کیے گئے لیکن فنڈز کی کمی کے باعث ادویات کی قلت اور بد انتظامی کا شکار ہونے کی وجہ سے عوام کی طرف سے شکایات سامنے آتی رہتی ہیں۔

اس سال جولائی کے مہینے سے بھارتی کشمیر میں ایک نوجوان علیحدگی پسند عسکری کمانڈر برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں موت کے بعد وہاں پیدا ہونے والی صورت حال پر پاکستان کی طرف سے بھارت پر نکتہ چینی کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات متاثر ہوئے تھے لیکن 18 ستمبر کو اُوڑی میں بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر عسکریت پسندوں کے ایک مبینہ حملے میں اٹھارہ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جنگ بندی لائن پرفائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ تواتر سے ہوتا آ رہا ہے جس میں دونوں اطراف درجنوں عام شہری اور فوجی مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG