رسائی کے لنکس

پاکستانی کشمیر میں فصلوں اور پھلوں کی پیداوار متاثر


حالیہ برسوں میں یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ پھل دار درخت اگر ایک سال پھل دیتے ہیں تو اس سے اگلے برس ان پر پھل نہیں لگتا جو کہ ماضی کے تناظر میں ایک غیر معمولی بات ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں موسمیاتی تبدیلی کے فصلوں اور پھلوں کی پیداوار پر پڑنے والے اثرات سے کاشتکاروں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے,جب کہ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسانوں کو اس تبدیلی کے مطابق کاشت کاری کرنے پر توجہ دینی چاہیئے۔

حالیہ برسوں میں یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ پھل دار درخت اگر ایک سال پھل دیتے ہیں تو اس سے اگلے برس ان پر پھل نہیں لگتا جو کہ ماضی کے تناظر میں ایک غیر معمولی بات ہے۔ فصلوں کی صورتحال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔

سرحدی قصبے چکوٹھی میں پھلوں اور سبزیوں کے تاجر شبیر احمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں صورتحال کی سنگینی کا کچھ یوں تذکرہ کیا۔

’’وہاں پر فصل کی یہ صورت حال ہے کہ پودا کمزور ہے اور اُس کے ساتھ دانا نہیں ہے، حالانکہ اس موسم میں یہ فصل ہری بھری ہونی چاہیئے۔‘‘

ماہرین اسے موسمیاتی معمول میں تبدیلی کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں۔

محکمہ زراعت کے ناظم اعلیٰ بشیر احمد بٹ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا۔

’’کسی سال سردی کا موسم بہت طویل ہو جاتا ہے اور کسی سال میں اس کی مدت بہت کم ہوتی ہے۔ پھلوں کی افزائش کے لیے جتنی ٹھنڈ کی ضرورت ہوتی ہے جب اُتنی نہیں ملتی تو درختوں میں پھول نہیں آتے اور اسی وجہ سے پھل بھی نہیں لگتے۔‘‘

کشمیر کے شمالی اضلاع مکئی اور سیب کی پیداوار کے لیے مشہور ہیں لیکن حالیہ برسوں میں ان کی پیداوار میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی ہے۔

وادی کھلانہ میں پھلوں کے ایک تاجر ارشد عباسی نے اپنے مشاہدات کا وائس آف امریکہ سے تذکرہ کرتے ہوئے کہا۔

’’ایک تو یہاں مال مویشی کو چارا صحیح طریقے سے نہیں ملتا بلکہ اب شہروں سے خرید کر لاتے ہیں ۔۔۔۔ جب چارہ نہیں ہو گا تو لوگوں کو لازماً مویشی بیچنے پڑیں گے گوشت کی قلت پیدا ہو گی، دودھ کی قلت بیدا ہو گی، صحت کے مسائل پیدا ہوں گے تو لوگوں کی زندگی پر بہت برے اثرات پڑیں گے۔‘‘

زرعی شعبے سے وابستہ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس جانب توجہ دے اور کسانوں کو موسمی تغیرات کو برداشت کرنے والی فصلوں کے بیج اور رہنمائی فراہم کرے۔

محکمہ زراعت کے عہدیدار بشیر احمد بٹ کا کہنا تھا کہ زرعی تحقیقی اداروں سے استفادہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور جس حد تک ممکن ہو گا کاشت کاروں کی شکایت کا ازالہ کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG