رسائی کے لنکس

قصاب کی پھانسی سے لکھوی کے خلاف مقدمہ کمزور، وکیل صفائی


ممبئی حملوں کا مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی (فائل فوٹو)
ممبئی حملوں کا مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمن لکھوی (فائل فوٹو)

وکیل صفائی کے مطابق اجمل قصاب کو بھارت میں پھانسی دیے جانے کے بعد اب پاکستان میں زیر سماعت مقدمے میں ذکی الرحمن لکھوی سمیت تمام ملزمان کے خلاف الزامات خارج اور اُن کی رہائی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔

پاکستان میں ممبئی حملے کے مبینہ منصوبہ ساز اور حملہ آوروں کے معاونین کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اجمل قصاب کی پھانسی نے ان کے موکلین کے خلاف استغاثہ کا مقدمہ ’’مزید کمزور‘‘ کر دیا ہے۔

2008 ء میں بھارتی شہر ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد سے ان حملوں کے مبینہ مرکزی منصوبہ ساز ذکی الرحمٰن لکھوی سمیت سات مشتبہ افراد کے خلاف پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔

بھارتی حکام کا الزام ہے کہ لکھوی کالعدم لشکر طیبہ کا ایک اہم کمانڈر ہے جس نے پاکستانی سرزمین پر ممبئی حملوں کا منصوبہ تیار کرنے کے علاوہ حملہ آوروں بشمول اجمل قصاب کو تربیت بھی دی تھی۔

لکھوی کے وکیل خواجہ حارث احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اجمل قصاب کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد سے اب پاکستان میں استغاثہ کا مقدمہ اُن کے بقول مزید کمزور ہو گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستانی قوانین کے تحت بھارتی حکام کے سامنے اجمل قصاب کے اعتراف جرم کی کوئی حیثیت نہیں مگر استغاثہ کے لیے یہ بیان کسی مرحلے پر مفید ثابت ہو سکتا تھا۔

’’اگر وہ قصاب کا بیان لے آتے اور اس پر جرح ہوجاتی تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجاتا۔ پتہ چل جاتا کہ (بیان) دباؤ کے تحت تھا یا نہیں۔ اگر ہم اس مفروضے پر عمل کریں کہ یہ بیان درست تھا، دباؤ کے تحت نہیں دیا گیا اور اجمل قصاب اس بیان پر قائم رہتا تو اس کا ضرور اثر ملزمان کے خلاف ہونا تھا۔‘‘

وکیل صفائی کے بقول اجمل قصاب کو بھارت میں پھانسی دیے جانے کے بعد اب اُن کے موکل سمیت تمام ملزمان کے خلاف الزامات خارج اور اُن کی رہائی کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے بھارت سے درخواست کر رکھی ہے کہ دفاع اور استغاثہ کے وکلاء پر مشتمل عدالتی کمیشن کو ایک بار پھر ممبئی کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ مقدمے میں پیش رفت ممکن ہو سکے۔


اجمل قصاب (فائل فوٹو)
اجمل قصاب (فائل فوٹو)
مگر خواجہ حارث کا کہنا ہے کہ جس طرح عدالتی کمیشن کے گزشتہ دورے کے دوران بھارتی حکام نے اُن سے تعاون نہیں کیا وہ دوسرے مجوزہ دورے کے نتائج کے بارے میں بھی پر امید نہیں۔

’’بھارت میں بھی اجمل قصاب کے ساتھ دو اور لوگوں کے خلاف مقدمہ چلا تھا مگر دونوں بری ہوگئے۔ تو ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں بھارت نے کمیشن کو ان لوگوں کے خلاف شواہد نہ دیے جن کے خلاف پاکستان میں مقدمہ چل رہا ہے اور کیوں گواہان کی جرح ہونے نہیں دی گئی؟ یہ وہ چیزیں تھیں جو کہ وہ چھپانا چاہ رہے تھے۔‘‘

پاکستانی پولیس کے خفیہ ادارے سی آئی ڈی کے پانچ افسران نے ایک حالیہ سماعت کے دوران انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے یہ انکشاف کیا تھا کہ ممبئی حملہ آوروں کو مانسہرہ اور مظفر آباد میں تربیت دی گئی اور وہ پاکستان میں زیرحراست سات ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔

لیکن دفاع کے وکلاء کا دعویٰ ہے کہ ان الزامات کو ثابت کرنے کے لیے استغاثہ کے پاس نا تو ٹھوس شواہد ہیں اور نا ہی گواہ موجود ہیں۔

دریں اثناء دفتر خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان نے تصدیق کی ہے کہ اسلام آباد میں بھارتی سفارت کاروں نے منگل کی شام حکومت پاکستان کو اجمل قصاب کو پھانسی دینے کی پیشگی اطلاع دے دی تھی۔

’’ہم ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور خطے سے اس کے خاتمے کے لیے تمام ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنے اور تعاون کے خواہاں ہیں۔‘‘
XS
SM
MD
LG