رسائی کے لنکس

’کشن گنگا ڈیم کی تعمیرمعطل کرنے کا فیصلہ خوش آئند‘


’کشن گنگا ڈیم کی تعمیرمعطل کرنے کا فیصلہ خوش آئند‘
’کشن گنگا ڈیم کی تعمیرمعطل کرنے کا فیصلہ خوش آئند‘

پاکستان کی طرف سے بھارتی کشمیر میں کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے شکایت کی گئی تھی کہ بھارت اس ڈیم کے لیے دریائے نیلم کے قدرتی بہاؤ کو تبدیل کرکے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ دریا ئے نیلم کا نام بھارتی کشمیر میں دریائے کشن گنگا ہے۔

صدارتی ترجمان نے بتایا ہے کہ ثالثی کی بین الاقوامی عدالت نے پاکستانی درخواست پر متفقہ فیصلے میں کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے یہ عبوری احکامات دیے ہیں اور دونوں ملکوں کو وفقوں سے مشترکہ معائنہ کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔

پاکستان کے سابق انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان کو اس برس فروری ہی میں ثالثی عدالت سے اس عبوری حکم کے لیے درخواست کرنا چاہیئے تھی کیونکہ ان کے بقول اب تو سرد موسم کے آغاز کی وجہ سے ویسے بھی کشن گنگا ڈیم پر کام کی رفتار انتہائی سست رہنا تھی تاہم انھوں نے کہا کہ اس وقت بھی اس فیصلے کا آنا ایک مثبت قدم ہے۔ ’’میں سمجھتا ہوں کہ عدالت نے ایک دانشمندانہ فیصلہ سنایا ہے، اس سے ایک امیج بھی ابھرتا ہے انٹرنیشنل کورٹ آف آربیٹریشن غیر جانبدار ہے جو کہ پاکستان کے لیے مثبت امر ہے۔‘‘

پاکستانی حکام کہتے ہیں کہ بھارت میں کشن گنگا ڈیم کی تعمیر سے پاکستانی کشمیر میں جاری نو سو میگا واٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ منفی انداز سے متاثر ہو گا کیونکہ بھارت کشن گنگا ڈیم کے لیے دریائے نیلم کے پانی کے قدرتی بہاؤ کے راستے کو تبدیل کرکے بھارتی کشمیر ہی میں اس کے پانی کو دریائے جہلم میں شامل کر رہا ہے جس سے نا صرف وادی نیلم خشک ہو سکتی ہے بلکہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد بھی آدھی رہ جائے گی۔

جماعت علی شاہ کا کہنا تھا کہ بھارت میں مستقبل میں کشمیر میں جو ڈیم بنانے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے اس پر عمل درآمد سے مستقبل میں ان کے بقول پاکستان میں ان دریاؤں سے آنے والے پانی میں کمی اور ماحولیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG