رسائی کے لنکس

بجلی کی حالیہ قلت کی ایک بڑی وجہ خشک سالی


بجلی کی حالیہ قلت کی ایک بڑی وجہ خشک سالی
بجلی کی حالیہ قلت کی ایک بڑی وجہ خشک سالی

ملک بھر میں جاری بجلی کی طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ سے نہ صرف گھریلوصارفین بلکہ کاروباری برادری بھی پریشا ن ہے ۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کررہی ہے لیکن فوری طور پر اس بحران سے نمٹنے کے لیے حکام کوئی واضح پالیسی دینے سے قاصر ہیں ۔

پاکستان الیکڑک پاور کمپنی یا پیپکو کے ڈائریکڑ جنرل انرجی مینجمنٹ محمد خالد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس وقت ملک میں یومیہ 2900 میگا واٹ سے زائد بجلی کی قلت ہے اوراس میں روزانہ کی بنیاد پر تبدیلی آتی رہتی ہے۔

متعلقہ حکام بجلی کی پیدوار میں غیر معمولی کمی کی ایک بڑی وجہ ملک میں بارشوں کے نہ ہونے کو قرار دے رہے ہیں کیوں کہ اس کے باعث ڈیمو ں میں پانی کے ذخیرے میں بتدریج کمی آرہی ہے ۔ اُن کے بقول موسم گرما میں پانی سے پیدا کی جانے والی 6500 میگاواٹ بجلی کی پیدوار اس وقت محض 850 میگاواٹ رہ گئی ہے۔

پیپکو کے محمد خالد کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں پاکستان بھر میں 37 فیصد کم بارشیں ہوئیں جب کہ پنجاب میں بارشوں کی کمی کا تناسب پچھلے سال کی نسبت 96 فیصد ہے جس کی وجہ سے ٹیوب ویل کے ذریعے پانی کے حصول کے لیے مزید1500 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ صنعتی یونٹوں کو ہفتے میں دو دن کے لیے گیس کی فراہمی معطل کرنے کے سرکاری فیصلے کے باعث بھی بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ گیس کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنے والی صنعتیں ان ایام کے دوران بجلی پر انحصار کرتی ہیں۔ بجلی کی اس اضافی کھپت کی وجہ سے شہروں میں چھ گھنٹے جب کہ دیہاتوں میں 10 گھنٹے بجلی بند رہتی ہے۔

بجلی کے بحران پرفوری طور پر قابو پانے کے لیے پیپلز پارٹی کی حکومت نے کرائے کے بجلی گھرحاصل کرنے کے لیے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے ہیں جن کی بدولت حکام کے مطابق 2000میگاواٹ اضافی بجلی حاصل ہوسکے گی لیکن متنازع اقدام کی وجہ سے حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے کیوں کہ مبینہ طور پر انتہائی مہنگے داموں پر کرائے کے بجلی گھروں سے حاصل ہونے والی بجلی نہ صرف قومی خزانے پر بلکہ صارفین پر بھی اضافی بوجھ کا سبب بنے گی ۔

ان الزامات کا جواب اور کرائے کے بجلی گھروں کی تنصیب میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے محمد خالد نے کہا کہ ملک میں امن وامان کی صورت حال اور سرمایہ کاری کے حوالے سے مسائل کے باعث بجلی کی پیدوار کے مجوزہ منصوبوں کو چلانے کے لیے دوسرے ممالک سے آنے والے ماہرین پاکستان آنے سے کترا رہے ہیں اور اسی بنا پر یہ منصوبے وقت پر شروع نہیں ہوسکے۔

محمد خالد کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کے سب سے بڑے ڈیم تربیلا سے مزید 900 میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کررہی ہے ۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ وہ بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے جن منصوبوں پر کام کرناچاہتی ہے اُنھی کو پایا تکمیل تک پہنچانے میں بین الاقوامی برادری پاکستان کی مدد کرے ۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکہ کے خصوصی ایلچی رچر ڈ ہالبروک کے اسلام آباد میں قیام کے دوران امریکی حکام کی طرف سے پاکستان کے ساتھ بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر چوہدری ظفر اقبا ل کا کہنا ہے کہ بجلی کی غیر اعلانیہ بندش سے صنعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اور اُن کے بقول خاص طور پر اس کے برآمدات پر بہت اثرات مرتب ہور ہے ہیں ۔

اسلام آباد کے ایک رہائشی فیاض خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُن کے بیشتر کاموں کا انحصار بجلی پر ہوتا ہے اور چھ سے آٹھ گھنٹوں تک بجلی بندرہے گی تو اُن کے بقول اس سے نہ صرف گھریلو بلکہ کاروباری افراد کی زندگی بھی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔

XS
SM
MD
LG