رسائی کے لنکس

بھارت کا سرجیکل سٹرائیکس کا دعویٰ، پاکستان نے مسترد کر دیا


پاکستان نے بھارت کی طرف سے متنازع علاقے کشمیر میں "سرجیکل سٹرائیکس" کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے پار سے بھارتی فورسز کی "بلااشتعال" فائرنگ سے اس کے دو اہلکار مارے گئے ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کے مطابق بھارتی فوجیوں نے رات ڈھائی بجے "بلا اشتعال" فائرنگ شروع کی جس کا پاکستانی فوج کی طرف سے بھرپور جواب دیا گیا اور فائرنگ کا تبادلہ جمعرات کی صبح آٹھ بجے تک جاری رہا۔

جمعرات کو بھارتی وزارت دفاع اور خارجہ کی ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے کشمیر میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

لفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر سرجیل آپریشن بدھ کو نصف شب کو شروع ہوا اور یہ کارروائی جمعرات کی صبح تک جاری رہی۔

اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ لائن آف کنٹرول پر دراندازی کے لیے جمع ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنایا گیا اور لفٹیننٹ جنرل رنبیر کے بقول اس کارروائی میں ’متعدد عسکریت پسند مارے گئے‘۔

بھارت کی طرف سے یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ سرجیکل آپریشن کن علاقوں میں کیا گیا۔

لفٹیننٹ جنرل رنبیر کی نیوز کانفرنس سے خطاب سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت داخلی سلامتی سے متعلق ایک اہم اجلاس بھی ہوا۔

لیکن پاکستانی فوج کی طرف سے اس بیان کو فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ "بھارت دانستہ طور پر غلط حقائق بیان کر رہا ہے۔" فوج کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز کی طرف سے بھمبر، کیل اور ہاٹ سپرنگ کے علاقوں میں فائرنگ کی گئی۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے لائن آف کنٹرول پر پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ "پرامن ہمسائیگی کی ہماری خواہش کو ہماری کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے۔"

پاکستانی وزیردفاع خواجہ آصف کی طرف سے مقامی ذرائع ابلاغ پر یہ بیان سامنے آیا ہے کہ اگر بھارت کی طرف سے دوبارہ اگر فائربندی کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

’’رات بھارت کی طرف سے چھوٹے ہتھیاروں فائر ہوا پانچ سیکٹرز میں جس میں لیپا بھی تھا بھمبھر بھی تھا اور تین مقامات کے اوپر لائن آف کنٹرول پر انھوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ہمارے دو فوجی شہید ہوئے ہیں اور نو فوجی زخمی ہوئے ہیں پاکستانی افواج نے ان کا بھرپور جواب دیا ۔۔۔ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انھوں نے کیا ہے جو پچھلے چند دنوں سے ایک بات کر رہے تھے۔‘‘

لائن آف کنٹرول پر اس سے قبل بھی دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے کے واقعات ہوتے رہے ہیں لیکن یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

اس کشیدگی میں اضافہ 18 ستمبر کو بھارتی کشمیر میں ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر مشتبہ دہشت گرد حملوں کے بعد ہوا۔ اس حملے میں 18 بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور بھارتی قیادت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود ایک کالعدم دہشت گرد تنظیم سے تھا۔

پاکستان نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت ایسے دعوؤں کے ذریعے عالمی برادری کی توجہ بھارتی کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر سے ہٹانا چاہتا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے ہی ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان خطے میں دہشت گردی برآمد کر رہا ہے اور وہ اس پڑوسی ملک کو سفارتی طور پر دنیا میں تنہا کر دیں گے۔

ایک روز قبل ہی پہلے بھارت اور پھر بنگلہ دیش، افغانستان اور بھوٹان کی طرف سے اسلام آباد میں نومبر میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد یہ کانفرنس ملتوی کر دی گئی ہے۔

امریکہ کی طرف سے حالیہ دنوں میں متعدد بار یہ کہا جا چکا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں اپنے تعلقات میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنائیں کیونکہ یہ تناؤ خطے کے امن کے لیے مضر ہے۔

XS
SM
MD
LG