رسائی کے لنکس

بلدیاتی انتخابات کا شیڈول سپریم کورٹ کے حکم پر تبدیل ہوسکتا ہے:کمیشن


الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری شیڈول کے مطابق صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات 27 نومبر جبکہ بلوچستان اور پنجاب میں 7 دسمبر کو ہوں گے۔

پاکستان میں بلدیاتی انتخابات کے لیے صوبہ بلوچستان میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل مکمل جبکہ پنجاب اور سندھ میں یہ سلسلہ پیر سے شروع ہوگا۔

تاہم مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کئی اضلاع میں کاغذات نامزدگی کی کمی اور دیگر انتخابات سے متعلق انتظام کے بارے میں شکایات سامنے آرہی ہیں۔

ادھر قومی اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے انتخابات موخر کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جلد بازی میں کروائے جانے والے انتخابات کے غیر شفاف ہونے کے امکانات زیادہ ہوں گے۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جلانی کی سربراہی میں اتوار کو اسلام آباد میں ایک اجلاس ہوا جس میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق شکایات اور خدشات کا جائزہ لیا گیا۔

کمیشن کے ترجمان خورشید عالم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کا جو حکم ہے وہ مقدم ہے اور ہم اس ہی کی تعمیل کررہے ہیں۔ اس پر کام ہورہا ہے اور اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ جو قرارداد ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ یہ سیاسی جماعتیں سپریم کورٹ سے رجوع کریں اور وہ کوئی حکم دے تو ہم وہ مانیں گے۔ ابھی تک کوئی ایسا حکم نہیں جس پر ہم رک جائیں۔‘‘

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری شیڈول کے مطابق صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات 27 نومبر جبکہ بلوچستان اور پنجاب میں 7 دسمبر کو ہوں گے۔ صوبہ خیبرپختونخواہ حکومت کی طرف سے صوبائی اسمبلی میں قانون کی منظوری میں تاخیر کی وجہ سے اب تک وہاں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا۔

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ صوبے میں حلقہ بندیوں کا عمل ابھی بھی جاری ہے اور دوسرے صوبوں کی طرح سندھ حکومت بھی بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں۔

ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’’اگر وقت پر کوئی چیز کروانے کی کوشش کی جارہی ہے تو ہر حکومت کی اپنی استطاعت ہوتی ہے جب ہم نے کہہ دیا تھا کہ ہمارے لوگ حد بندیوں میں رواں ماہ تک مصروف ہوں گے تو یک دم شیڈول آگیا تو ابہام ہے کہ کسی کو معلوم نہیں میرا ووٹ کہاں ہے۔ امیدواروں کو پتہ نہیں کہ انہیں کہا سے کھڑا ہونا ہے۔ تو اسے انا کا مسئلہ نا بنایا جائے کہ یہ انتخابات چیلنج بن جائیں۔ حکومت کے اس پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔‘‘

تمام صوبائی حکومتوں اور الیکشن کمیشن کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کی نا مکمل تیاریوں کے پیش نظر سپریم کورٹ سے مزید وقت مانگتے ہوئے کہا گیا تھا کہ آئندہ سال کے اوائل میں بہتر انداز میں اس کا انعقاد ممکن ہو سکتا ہے۔ لیکن عدالت عظمیٰ نے یہ درخواست رد کرتے ہوئے تینوں صوبوں کو رواں سال ہی بلدیاتی انتخابات کروانے کا حکم دیا۔
XS
SM
MD
LG