رسائی کے لنکس

قومی لائحہ عمل کے بعض پہلوؤں پر پیش رفت تسلی بخش نہیں


پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت منگل کو اسلام آباد میں ہوا۔

اجلاس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل سمیت انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ وفاقی وزرائے نے شرکت کی۔

پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ نے قومی لائحہ عمل کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والے کارروائیوں اور ان میں ملنے والی کامیابیوں سے متعلق شرکا کو آگاہ کیا۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تمام ہی نکات پر الگ الگ تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی کے بعض پہلوؤں پر پیش رفت اطمینان بخش نہیں رہی ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال کے اوائل میں قومی اتفاق رائے سے ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے تشکیل دیے گئے قومی لائحہ عمل پر اکثر بیشتر مختلف حلقوں کے علاوہ فوج کی طرف سے بھی یہ کہا جاتا رہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی رفتار سست ہے یا اس پر تسلی بخش طریقے سے کام نہیں ہو رہا ہے۔

ایسے بیانات کے جواب میں وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی وزارت کے ماتحت قومی لائحہ عمل پر بھرپور طریقے سے کام کیا جا رہا ہے جب کہ بعض معاملات صوبائی سطح کے ہیں جن کی ذمہ داری متعلقہ صوبائی حکومتوں پر عائد ہوتی ہیں۔

منگل کو ہونے والے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی سطحوں پر انسداد دہشت گردی کی مشترکہ کوششیں کی جائیں گی اور رابطوں کو مزید مربوط بنایا جائے گا۔

قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد کے حوالے سے صوبوں کا کردار بہت اہم ہے۔

یہ اجلاس ایک ایسے وقت ہوا جب ملک کو خاص طور پر مشرقی سرحد پر بھارت کے ساتھ تناؤ کا سامنا ہے اور بعض مبصرین ان خدشات کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں کہ اگر پاک بھارت کشیدگی مزید بڑھتی ہے تو ملک میں جاری انسداد دہشت گردی کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔

منگل کو ہی وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا جس میں کنٹرول لائن پر کشیدگی اور کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کے معاملات زیر بحث آئے۔

XS
SM
MD
LG