رسائی کے لنکس

پشاور: مشتبہ عسکریت پسند اپنے ساتھیوں کو چھڑا لے گئے


پشاور: مشتبہ عسکریت پسند اپنے ساتھیوں کو چھڑا لے گئے
پشاور: مشتبہ عسکریت پسند اپنے ساتھیوں کو چھڑا لے گئے

پشاور میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے جمعہ کو پولیس پر حملہ کرکے ان کی تحویل سے اپنے کم از کم دو کمانڈروں کو چھڑا لیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پشاور یونیورسٹی کے احاطے میں قائم خیبر کالج آف ڈینٹسٹری کے قریب پیش آیا جہاں دہشت گردی کے مقدمے میں زیر حراست ملزمان کو علاج کے لیے لے جایا گیا تھا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ جونہی پولیس کی گاڑی یونیورسٹی کے گیٹ سے باہر نکلی وہاں پہلے سے گھات لگائے مسلح افراد نے اس میں سوار پولیس اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس سے تین اہلکار ہلاک ہو گئے۔

حملہ آور اپنے ساتھیوں کو اپنی گاڑی میں بیٹھا کر فرار ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کی تحویل سے چھڑائے گئے افراد کے نام ندیم عباس اور ذکی شاہ ہیں۔

ندیم عباس کا تعلق اٹک سے ہے اور وہ نیم قبائلی پٹی درہ آدم خیل میں عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا اہم رہنما بتایا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس نے ستمبر 2008ء میں اٹک کے نواحی علاقے سے پولینڈ کے ایک انجینیئر کے اغواء اور پھر 2009ء کے اوائل میں اس کے قتل میں مبینہ طور پر مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

پشاور پولیس کے سربراہ امتیاز الطاف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ اس واقعے میں پولیس اور جیل حکام کے بعض عناصر ملوث ہو سکتے ہیں۔

’’اس پورے واقعے میں مجھے مجرمانہ چشم پوشی اور غفلت صاف طور پر نظر آ رہی ہے جس میں شاید کچھ ہمارے (پولیس) کے لوگ ہوں لیکن جیل کے (بعض حکام) اور ڈاکٹر وہ بلاشبہ اس میں ملوث ہیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے تاکہ ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG