رسائی کے لنکس

پاکستان میں تین کوہ پیما لاپتا


پاکستانی کی تیسری بلند ترین چوٹی گشر برم۔ون کو سر کرنے کی کوشش میں مصروف بین الاقوامی کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ارکان تاحال لاپتہ ہیں۔

آسٹریا، سوئٹزرلینڈ اور پاکستانی باشندوں پر مشتمل ٹیم کے ارکان کو آخری مرتبہ پانچ روز قبل اس وقت دیکھا گیا جب وہ چوٹی کو سر کرنے سے چار ہزار میٹر دور تھے۔

لاپتہ ہونے والے آسٹرین کوہ پیما گرفرائیڈ گوشل اس سے قبل 2011 میں اسی چوٹی کو موسم سرما میں سر کرنے کی ناکام کوشش کرچکے تھے۔ ان کے دوسرے ساتھیوں کے نام سوئٹزرلینڈ کے سیڈرک لارچر اور پاکستانی کوہ پیما نثار صد پارہ بتائے گئے ہیں۔

پاکستان میں کوہ پیمائی کے فروغ اور تربیت کے ایک ادارے الپائن کلب کے صدر منظور حسین نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ لاپتہ کوہ پیماؤں کی نشاندہی پولینڈ کی ایک ٹیم نے جمعہ کو کی تھی جسے سردی کے موسم میں گشربرم ون کو سر کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے تاہم یہ لوگ بھی ابھی تک خراب موسم کے باعث واپس نہیں پہنچ سکے ہیں۔

منظور حسین نے بتایا کہ ان کا ادارہ پولینڈ کی کوہ پیما ٹیم کے ارکان کو واپس لانے اور لاپتہ کوہ پیماؤں کا پتا لگانے کے لیے ایک ہیلی کاپٹر روانہ کررہا ہے بشرطیکہ موسم نے اس کی اجازت دی۔’’ ہم نے تین تازہ دم کوہ پیماؤں کی ٹیم تیار کی تھی جو ہیلی کاپٹر پر جا کر وہاں ان لوگوں کو تلاش کرتی یا ان کا کوئی سراغ ڈھونڈتی، اور پولینڈ کے جو کوہ پیما ہیں ان کو فراسٹ بائیٹ ہوگیا ہے تو انھیں بھی واپس اسکردو لے کرنا آنا ہے۔‘‘

گشر برم ون کی بلندی 8068 میٹر ہے اور اسے پہلی مرتبہ 1960 میں امریکی کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم نے سر کیا تھا لیکن پہلی بار سخت سرد موسم میں اس چوٹی کو سر کرنے کا اعزاز پولینڈ کی ٹیم کو حاصل ہوا ہے۔

منظور حسین کہتے ہیں کہ لاپتہ کوہ پیماؤں کے زندہ بچ جانے کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ ان دنوں وہاں کا درجہ حرارت منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔

انھوں نے ان ممکنہ حادثات کی تفصیلات بھی بتائیں جن کا کوہ پیماؤں کو سامنا ہوسکتا تھا۔’’ یا تو یہ لوگ برفانی تودے کا شکار ہوسکتے ہیں یا پھر تیز ہوا انھیں اڑا کر دوسری طرف لے گئی ہے۔ چوٹی کی دوسری جانب بہت شدید ڈھلوان ہے جو چین کے علاقے میں جاتی ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ آٹھ ہزار میٹر بلند علاقہ ’’ڈیتھ زون‘‘ کہلاتا ہے اور کوہ پیما اس بات کو جانتے ہیں۔ ’’ ایسے علاقوں میں ریسکیو بہت ہی مشکل اور بہت ہی کم ہوتا ہے۔‘‘

دنیا میں 14 چوٹیاں آٹھ ہزار میٹر سے زائد بلند ہیں جن میں سے پانچ پاکستان میں ہیں۔ ان میں کے ٹو، نانگا پربت، گشر برم ون، براڈ پیک اور گشر برم ٹو شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG