رسائی کے لنکس

کراچی: نئی حلقہ بندیوں کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواستیں


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں پیر کو نظرثانی کی دو درخواستیں جمع کرانے کے بعد فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری کے بغیر نئی حلقہ بندیوں کا عمل آئین کے مطابق نہیں ہو گا۔

حکمران اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ ’ایم کیو ایم‘ نے ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی دو درخواستیں دائر کر دی ہیں۔

ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما فاروق ستار نے سینیئر وکیل فروغ نسیم کے ہمراہ سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں پیر کو نظرثانی کی درخواستیں جمع کرانے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں بتایا کہ مردم شماری کے بغیر نئی حلقہ بندیوں کا عمل آئین کے مطابق نہیں ہو گا۔
ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما فاروق ستار
ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما فاروق ستار
’’جو حلقہ بندیاں 1998ء کی مردم شماری کے بعد ہو گئیں وہ ایک مکمل عمل تھا وہ ایک حتمی عمل تھا اور اب قانون و آئین میں کہیں پر کوئی گنجائش نہیں کہ دوبارہ کہیں پر بھی حلقہ بندی ہو۔ کراچی ہو یا پاکستان کا کوئی علاقہ ہو (اس وقت تک نئی حلقہ بندیاں نہیں ہو سکتیں)… جب تک نئی مردم شماری نہیں ہو جاتی۔‘‘

ملک میں جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں آئندہ عام انتخابات کے لیے اپنی تیاریاں کر رہی ہیں اور اُن کے بقول اچھا ہو گا اگر سپریم کورٹ ایم کیو ایم کی نظر ثانی کی اپیلوں پر جلد فیصلہ سنا دے۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کراچی میں بدامنی سے متعلق ایک مقدمے میں نومبر کے اواخر میں اپنے فیصلے میں ملک کے سب سے بڑے شہر میں نئی انتخابی حلقہ بندیوں کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں الیکشن کمیشن میں ایک اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کراچی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا اس اجلاس میں ایم کیو ایم سمیت 15 سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور اراکین نے شرکت کی تھی۔

چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے اجلاس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اپنی تجاویز ایک ہفتے میں کمیشن میں جمع کرا دیں تاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اس پر مزید پیش رفت کی جا سکے۔

لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اب ایم کیو ایم کی طرف سے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواستیں دائر کرنے کے بعد بظاہر یہ معاملہ طول پکڑ سکتا ہے۔
XS
SM
MD
LG