رسائی کے لنکس

ملا برادر کو ’ہفتہ کے روز‘ رہا کیا جا رہا ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزارت خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری کے دفتر سے جاری ہونے والے مختصر بیان میں کہا گیا کہ ملا برادر کی رہائی کا فیصلہ افغانستان میں جاری مصالحتی عمل میں پیش رفت کے لیے کیا ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اپنے ہاں زیر حراست افغان طالبان کے سابق اعلٰی کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کو 21 ستمبر بروز ہفتہ کو رہا کر رہا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری کے دفتر سے جمعہ کی شب جاری ہونے والے مختصر بیان میں کہا گیا کہ ملا برادر کی رہائی کا فیصلہ افغانستان میں جاری مصالحتی عمل مزید فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔

تاہم اس بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں گئی کہ ملا برادر رہائی کے بعد کہاں جائیں گے۔

رواں ہفتے دورہ ترکی کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ اُن کی اسلام آباد واپسی پر افغان طالبان رہنما کی رہائی کے طریقہ کار سے متعلق تفصیلات طے کی جائیں گی۔ وہ جمعرات کو وطن واپس لوٹے تھے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان نے سابق افغان طالبان کمانڈر کو رہا کرنے کا ’’اصولی فیصلہ‘‘ کر لیا ہے۔

عبدالغنی برادر افغان طالبان کے امیر ملا عمر کے نائب رہ چکے ہیں اور پاکستان کا کہنا ہے کہ پڑوسی ملک افغانستان میں مصالحت کے عمل کو فروغ دینے کے لیے اُنھیں افغان حکومت کی درخواست پر رہا کیا جا رہا ہے۔

پاکستان گزشتہ سال سے اب تک 33 افغان طالبان قیدیوں کو رہا کر چکا ہے جن میں افغان دور حکومت کے سابق گورنر اور وزراء بھی شامل ہیں۔

ملا عبد الغنی برادر کی رہائی کا فیصلہ افغانستان کے صدر حامد کرزئی کے اگست کے اواخر میں دورہ اسلام آباد کے بعد کیا گیا۔

صدر کرزئی نے پاکستانی قیادت سے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اعلٰی افغان امن کونسل اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات میں اپنا کردار ادا کرے۔
XS
SM
MD
LG