رسائی کے لنکس

بھارت قصاب اور تفتیشی افسران کے بیانات قلم بند کرنے کی اجازت دینے پر آمادہ


بھارت قصاب اور تفتیشی افسران کے بیانات قلم بند کرنے کی اجازت دینے پر آمادہ
بھارت قصاب اور تفتیشی افسران کے بیانات قلم بند کرنے کی اجازت دینے پر آمادہ

اخباری اطلاعات کے مطابق سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عدالتی کمیشن اجمل قصاب کے علاوہ مجسٹریٹ آر وی ساونت وگھلے، تحقیقاتی افسر رمیش اور اُن 26 ڈاکٹروں سے سوالات کرسکے گا جنھوں نے ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کا پوسٹ مارٹم کیا ہے تاکہ اس مقدمے کی کارروائی کو آگے بڑھایا جا سکے۔

بھارت نے ممبئی حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں پاکستان کے ایک عدالتی کمیشن کو اجمل قصاب اوراہم گواہوں سمیت کئی متعلقہ افسران کے بیانات قلم بند کرنے کی اجازت دینے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔

انگریزی روزنامہ ایکسپرس ٹری بیون کے مطابق یہ انکشاف سرکاری وکلاء نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے جسے انسداد دہشت گردی کی اُس پاکستانی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے جو نومبر 2008ء میں بھارت کی سرزمین پر کی گئی دہشت گردی کی اس کارروائی میں مبینہ طور پر ملوث سات افراد کے مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔

سرکاری وکلاء نے ہفتہ کو راولپنڈی کی اِس خصوصی عدالت میں مقدمے کی تازہ کارروائی کے دوران جج نثار احمد کو بتایا کہ بھارت کی طرف سے اس سلسلے میں جلد ایک باضابطہ خط پاکستان کو موصول ہونے کی توقع ہے۔

سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی عدالتی کمیشن اجمل قصاب کے علاوہ مجسٹریٹ آر وی ساونت وگھلے، تحقیقاتی افسر رمیش اور اُن 26 ڈاکٹروں سے سوالات کرسکے گا جنھوں نے ممبئی حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کا پوسٹ مارٹم کیا ہے تاکہ اس مقدمے کی کارروائی کو آگے بڑھایا جا سکے۔

حکومت کے وکلاء نے اپنے دلاائل میں مجوزہ عدالتی کمیشن تشکیل دینے کے علاوہ اجمل قصاب اور فہیم انصاری کومفرور مجرم قرارد ینے اور اُن سے متعلق درخواستوں کو اس مقدمے سے علیحدہ کرنے کی استدعا بھی کی۔

تاہم صفائی کے وکلاء نے ان دلائل اور دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے اسے محض وقت کا زیاں قراردیا اور عدالت سے استدعا کی کہ اس سلسلے میں حکومت کی اپیل خارج کردی جائے کیونکہ پاکستان کے قوانین نا تو کسی ایسے عدالتی کمیشن کی تشکیل اور نہ ہی اجمل قصاب و فہیم انصاری سے متعلق جُدہ مقدامات کی اجازت دیتے ہیں۔ مقدمے کی آئندہ کارروائی 18 دسمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔

پاکستان میں زیر حراست جن سات افراد پر ممبئی حملوں میں کردار ادا کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے اُن میں لشکر طیبہ کے ایک مرکزی کمانڈر ذکی الرحمن لکھوی، حماد امین صادق، عبدالواجد، مظہر اقبال، شاہد جمیل ریاض، یونیس انجم اور جمیل احمد شامل ہیں جو ہفتہ کو ہونے والی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

مقدمے کی کارروائی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کی جارہی ہے جہاں ذرائع ابلاغ سمیت کسی غیر متعلقہ شخص کو جانے کی اجازت نہیں۔ پچھلے ایک سال کے دوران تین مرتبہ اس مقدمے کا جج تبدیل ہو چکا ہے اوراطلاعات کے مطابق 160 گواہوں میں سے اب تک صرف ایک کا بیان قلم بند کیا گیا ہے۔

بھارتی حکام عدالتی کارروائی میں سست روی کی شکایت بھی کرتے آ رہے ہیں۔ پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ مجوزہ عدالتی کمیشن کا دورہ بھارت اور وہاں پر اہم گواہوں سے تفتیش مقدمے کو آگے بڑھانے کے لیے ناگزیر ہے۔

Ajmal Qasab
Ajmal Qasab

پاکستانی شہری اجمل قصاب کو بھارت کی ایک خصوصی عدالت نے ممبئی حملوں میں کردار ادا کرنے کے جرم میں سزائے موت سنا رکھی ہے۔ لیکن عدالت نے اس مقدمے کے ایک دوسرے کردار بھارتی شہری فہیم انصاری کو بری کر دیا تھا تاہم بعض دوسرے مقدمات میں ملوث ہونے کے الزام میں وہ ابھی تک زیر حراست ہے۔

بھارت کے اقتصادی مرکز میں26 نومبر 2008ء کو خودکار ہتھیاروں اور دستی بموں سے کی گئی تشدد کی اس تین روزہ کارروائی میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بھارتی حکام کے مطابق دس میں سے نو حملہ آوروں کو ہلاک جبکہ اجمل قصاب کو زندہ گرفتار کرلیاگیا تھا.

XS
SM
MD
LG