رسائی کے لنکس

چیئرمین نیب کے لیے چودھری قمر زمان کے نام پر اتفاق


قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیر کو وزیرِ اعظم کی طرف سے اُنھیں کچھ نئے نام تجویز کیے جن میں قمر زمان کا نام بھی شامل تھا۔

پاکستان کی پارلیمان کے ایوان زیریں میں قائد حزب اختلاف نے احتساب کے قومی ادارے ’نیب‘ کے نئے سربراہ کے لیے سابق سیکرٹری داخلہ چودھری قمر زمان کے نام پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔

عدالت عظٰمی نے نیب کے سابق چیئرمین فصیح بخاری کی تقرری کو مئی میں اس بنا پر کالعدم قرار دے دیا تھا کہ اس عمل میں آئینی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ اس وقت سے یہ عہدہ خالی ہے اور سپریم کورٹ نے حکومت کو نئی تقرری جلد از جلد کرنے کی ہدایت بھی کر رکھی ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ نیب کے سربراہ کی تقرری کے معاملے پر وزیر اعظم نواز شریف اور اُن کے درمیان پانچ ملاقاتیں ہوئیں تھیں جن میں کسی نام پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

خورشید شاہ نے بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیر کو وزیرِ اعظم کی طرف سے اُنھیں کچھ نئے نام تجویز کیے جن میں سیکرٹری داخلہ چودھری قمر زمان کا نام بھی شامل تھا۔

’’جب یہ نام آیا تو میں نے کچھ دوستوں سے مشاورت کی اور جب آج میاں نواز شریف نے مجھ سے براہ راست بات کی تو میں نے کہا کہ ... چودھری قمر زمان کے نام پر میں اتفاق کرتا ہوں۔‘‘

خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی اس تنقید کو بھی بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا کہ ایوان میں قابل ذکر نمائندگی کے باوجود نیب کے چیئرمین کے معاملے پر اس جماعت سے مشاورت نہیں کی گئی۔

’’بالکل ان کی جماعت سے بات کی ... شاید ان کی جماعت نے اُنھیں اعتماد میں نا لیا ہو مگر ہم نے کوشش کی تھی۔‘‘

نیب کے نئے چیرمین کے معاملے پر اتفاق رائے سے متعلق فوری طور پر حکمران مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

حالیہ مہینوں کے دوران مختلف سرکاری منصوبوں میں اربوں روپے کی مبینہ بدعنوانی کی اطلاعات منظرعام پر آتی رہی ہیں اور اسی تناظر میں اراکین پارلیمان اور شفاف طرز حکمرانی کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں بھی یہ مطالبہ کرتی رہی ہیں کہ احتساب کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے غیر جانبدار شخصیت کا بطور چیئرمین نیب جلد از جلد تقرر کیا جائے۔
XS
SM
MD
LG