رسائی کے لنکس

کامران فیصل کی موت کی وجہ ’خودکشی‘ تھی: ابتدائی رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کامران فیصل کے عزیز و اقارب کا دعویٰ ہے کہ ان کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے، اور ان کے والد نے کہا کہ اصل حقائق جاننے کے لیے ’جوڈیشل انکوائری‘ کی جانی چاہیئے۔

پاکستان میں کرائے کے بجلی گھروں کے معاہدوں میں بدعنوانی کی تحقیقات کرنے والے تفتیشی افسر کامران فیصل کی ابتدائی پوسٹ مارٹم میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے خودکشی کی ہے۔

وفاقی دارالحکومت کے پولی کلینک اسپتال کے ترجمان شریف استوری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کامران فیصل کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹروں کی پانچ رکنی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق اُنھوں نے خودکشی کی۔

’’جسم پر کوئی زخم نہیں تھا، کوئی خراش نہیں تھی۔ تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ خودکشی تھی۔ موت کسی کے تشدد سے نہیں ہوئی ہے۔‘‘

شریف استوری نے کہا کہ حتمی رپورٹ فرانزک ٹیسٹ کے بعد سامنے آئے گی جس میں ان کے بقول پانچ سے دس دن تک کا وقت لگ سکتا ہے۔

کامران فیصل کے عزیز و اقارب کا دعویٰ ہے کہ ان کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے، اور ان کے والد نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ اصل حقائق جاننے کے لیے ’جوڈیشل انکوائری‘ کی جانی چاہیئے۔

ہفتہ کو کامران فیصل کی نمازہ جنازہ پنجاب کے علاقے میاں چنوں میں ادا کردی گئی۔

قومی احتساب بیورو ’نیب‘ میں کامران فیصل اسٹنٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز تھے اور جمعہ کو وہ وفاقی دارالحکومت میں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر مردہ پائے۔ کامران کے پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ وہ رینٹل پاور کیس کی تحقیقات کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا شکار تھے لیکن ان کے لواحقین کا موقف ہے کہ وہ ایک مضبوط اعصاب کے مالک تھے جو دباؤ کے باعث کم ازکم خودکشی کی راہ اختیار نہیں کرسکتے تھے۔

کامران فیصل کی ہلاکت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب عدالت عظمیٰ نے نیب کو یہ ہدایت کررکھی ہے کہ وہ رینٹل پاور کیس میں نامزد افراد کے خلاف کارروائی کرے اور ان میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا نام بھی شامل ہے۔

پاکستان کی عدالت عظمٰی میں جمعرات کو ایک مقدمے کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور دیگر 15 نامزد افراد کے خلاف کرائے کے بجلی گھروں کے منصوبوں میں بدعنوانی کے الزامات کی ہونے والی تحقیقات نا مکمل ہیں اور اگر اس بنا پر ان افراد کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تو وہ رہا ہو جائیں گے۔

سپریم کورٹ نے نیب کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس ادارے کے سربراہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ 23 جنوری کو اس مقدمے کی آئندہ سماعت کے موقع پر تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت کا ریکارڈ عدالت میں پیش کریں۔

کامران فیصل نے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔
XS
SM
MD
LG