رسائی کے لنکس

پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر امریکہ کا افسوس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی محکمہ دفاع نے مہمند ایجنسی میں پاکستانی فوجیوں پر مہلک حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان مناسب رابطے نا ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی اور پاکستانی افواج کے درمیان گزشتہ ماہ جھڑپ کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں اور ان کے نتائج سے پاکستان، افغانستان اور نیٹو کی قیادت کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکی افواج نے فائرنگ کی زد میں آنے کے بعد اُس وقت دستیاب معلومات کو مد نظر رکھ کر اپنے دفاع میں مناسب قوت کا استعمال کیا تھا۔

امریکی تحقیقاتی افسر نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ نا تو کسی ایسے مقام کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا جہاں پاکستانی افواج کی موجودگی کا علم ہو اور نا ہی پاکستانی حکام کو جان بوجھ کر متعلقہ علاقے کے بارے میں غلط تفصیلات فراہم کی گئیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بارڈر کوآرڈینیشن سینٹر میں موجود امریکی اور پاکستانی فوجی افسران کے مابین ناکافی رابطوں بشمول چوکیوں سے متعلق غلط معلومات پاکستانی فوجیوں کی چوکیوں کے بارے میں غلط فہمی کی بنیاد بنے۔ جب کہ سرحدی علاقے میں جاری کارروائیوں کے بارے میں معلومات کے تبادلے میں نقائص بھی اس المناک واقعہ کی ایک وجہ تھے۔

امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ اب تمام تر توجہ غلطیوں سے سبق سیکھنے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے محفوظ رہنے کے لیے اصلاحی اقدامات پر مرکوز کی جا رہی ہے۔

بیان میں دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس بنیادی معاملے کو حل کیے بغیر پاک افغان سرحد پر موثر کارروائیاں ممکن نہیں، جب کہ ساتھ ہی امید ظاہر کی گئی ہے کہ پاکستانی فوج اعتماد کے فقدان کو پر کرنے میں تعاون کرے گی۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران امریکی تحقیقاتی رپورٹ کے بارے میں ایک سوال پر وزرات خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

’’میں کوئی قیاس آرائی نہیں کرنا چاہوں گا۔ تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر آنے دیں، یقیناً ہم اس کا باغور جائزہ لینے کے بعد اپنا ردعمل مرتب کریں گے۔‘‘

نیٹو حملے میں اپنے 24 فوجیوں کی ہلاکت پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان نے نیٹو افواج کے لیے رسد کی ترسیل پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جب کہ بلوچستان میں قائم شمسی ایئر بیس کو بھی امریکہ سے خالی کروا لیا گیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پارلیمان امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کر رہی ہے اور یہ عمل مکمل ہونے کے بعد ہی اتحادی افواج کے لیے رسد کی بندش کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG