رسائی کے لنکس

پاک بحریہ شدت پسندوں کے نشانے پر


2008 میں لاہور میں نیول کالج پر خودکش حملہ ہوا
2008 میں لاہور میں نیول کالج پر خودکش حملہ ہوا

ستمبر 2001ء میں امریکہ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد دنیا میں دہشت گردی اور اس کے انسداد کے حوالے سے ایک نئی لہر شروع ہوئی۔ نیویارک کے ٹوئن ٹاورز پر حملے کی ذمہ داری القاعدہ پر عائد ہوئی اور پھر امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس تنظیم کے حامی طالبان کے زیر تسلط ملک افغانستان پر چڑھ دوڑا۔

اس صورتحال میں پاکستان امریکہ کا اتحادی تھا اور اس نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ’فرنٹ لائن اسٹیٹ‘ کا کردار اداکیا۔ القاعدہ کا سربراہ اسامہ بن لادن تو دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز کی ایک کارروائی میں مارا گیا مگر دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی تک جاری ہے۔

پاکستان کو اس جاری جنگ میں سماجی اور اقتصادی طور پر شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس کے تیس ہزار سے زائد شہری اور پانچ ہزار کے لگ بھگ سکیورٹی اہلکار مارے جاچکے ہیں۔

شہریوں کے علاوہ ان دہشت گردوں نے پولیس کی موبائیل ٹیموں اور سکیورٹی اداروں کی چیک پوسٹوں پر بھی بے شمار حملے کیے اور ان کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ درگئی اور مردان میں فوج کا تربیتی مرکز ہو یا پھر لاہور میں مناواں کا پولیس ٹریننگ سنٹرشدت پسند اپنی کارروائیوں کا دائرہ بڑھاتے چلے گئے۔

پاک بحریہ شدت پسندوں کے نشانے پر
پاک بحریہ شدت پسندوں کے نشانے پر

اکتوبر 2009میں تو ان کا ’حوصلہ‘ اتنا بڑھا کہ یہ عسکریت پسندراولپنڈی میں فوج کے ہیڈکوارٹر میں جا گھسے۔ وہاں کئی اہلکاروں کو یرغمال بنائے رکھنے کے بعد یہ کارروائی جب ختم ہوئی تو فوج کے ایک بریگیڈیئر اور کرنل سمیت دس سے زائد افراد مارے جاچکے تھے اورنو دہشت گردوں کو بھی ہلاک کردیا گیا۔

فوج، فرنٹیئر کور اور پولیس کے بعد رواں سال پاکستانی بحریہ بھی شدت پسندوں کے اہداف کی فہرست میں شامل ہوگئی ہے۔ گوکہ اس کے قبل بھی دہشت گرد پاکستانی بحریہ کی تنصیبات کو نشانہ بنا چکے ہیں جب مارچ 2008ء میں لاہور میں واقع نیول کالج پر دو خودکش بمباروں نے حملہ کیا اور پھر دسمبر 2009ء میں اسلام آباد میں ایک خودکش بمبار نے نیوی کے ہیڈ کوارٹر میں گھسنے کی کوشش کی تاہم وہ گیٹ پر ہی مارا گیا۔

رواں سال اپریل میں کراچی میں تین دنوں میں بحریہ کی تین مختلف بسوں پر اس وقت بم حملے کیے گئے جب وہ اہلکاروں کو دفتر لے جارہی تھیں۔ لیکن 22مئی کو کراچی میں واقع پاکستانی بحریہ کی ایک اہم تنصیب پی این ایس مہران پر ہونے والے دہشت گردانہ حملہ بحریہ پرہونے والااب تک کا خطرناک اور شدید ترین حملہ ہے۔ مسلح دہشت گرد رات کی تاریکی میں یہاں داخل ہوئے ۔اس کارروائی میں نیوی اور رینجرز کے اہلکاروں سمیت 13افراد ہلاک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG