رسائی کے لنکس

شمالی وزیرستان: کارروائی میں 12 'دہشت گرد' اور چار فوجی ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق اتوار کی صبح سکیورٹی اہلکار دتہ خیل کے علاقے رکزیہ میں سرچ آپریشن میں مصروف تھے کہ ایک دیسی ساختہ بم حملے کا شکار ہو گئے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مشتبہ شدت پسندوں کے بم حملے میں چار سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد فوج نے کارروائی کر کے کم از کم 12 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق اتوار کی صبح سکیورٹی اہلکار دتہ خیل کے علاقے رکزیہ میں سرچ آپریشن میں مصروف تھے کہ ایک دیسی ساختہ بم حملے کا شکار ہو گئے۔

بم دھماکے سے تین فوجی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جب کہ سات زخمیوں میں سے ایک نے اسپتال پہنچ کر دم توڑا۔

اس حملے کے فوراً بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا اور بیان کے مطابق شدت پسند یہاں سے فرار ہوتے ہوئے اپنے تین ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ گئے جنہیں قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

پاکستانی فوج نے گزشتہ سال جون میں شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف 'ضرب عضب' کے نام سے بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس میں اب تک 2700 سے زائد ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

ان دوران ساڑھے تین سو سے زائد سکیورٹی اہلکار بھی فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ شمالی وزیرستان کے نوے فیصد علاقے کو دہشت گردوں سے صاف کر دیا گیا ہے اور اب جنگلات سے گھرے علاقے شوال میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

دو روز قبل ہی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیرستان میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور وہاں برسرپیکار فوجیوں سے ملاقات کی۔

انھوں نے شوال کی پہاڑی چوٹیوں سے دہشت گردوں کو مار بھگانے پر اہلکاروں کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔

XS
SM
MD
LG