رسائی کے لنکس

’آئی اے ای اے‘ کے اعلیٰ عہدیدار کا دورہ پاکستان


’آئی اے ای اے‘ کے اعلیٰ عہدیدار ٹیرو ورجورانٹا (فائل فوٹو)
’آئی اے ای اے‘ کے اعلیٰ عہدیدار ٹیرو ورجورانٹا (فائل فوٹو)

جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’آئی اے ای اے‘ کے اعلیٰ عہدیدار ٹیرو ورجورانٹا نے دفتر خارجہ میں پاکستانی حکام سے تفصیلی ملاقات کی جس میں نیوکلئیر پروگرام کے تحفظ کے لیے عالمی ادارے اور پاکستان کے درمیان تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان نے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے نے اسلام آباد کی طرف سے اپنے نیوکلئیر پروگرام کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’آئی اے ای اے‘ کے اعلیٰ عہدیدار ٹیرو ورجورانٹا نے دفتر خارجہ میں پاکستانی حکام سے تفصیلی ملاقات کی جس میں جوہری پروگرام کے تحفظ کے لیے عالمی ادارے اور پاکستان کے درمیان تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان کے مطابق پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے ’آئی اے ای اے‘ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو بتایا کہ پاکستان اپنے جوہری پروگرام کے تحفظ کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ اُنھوں نے اس ضمن میں پاکستان کی جانب سے وضع کردہ مربوط نظام سے بھی مہمان شخصیت کو آگاہ کیا۔

بیان کے مطابق ’آئی اے ای اے‘ کے اعلیٰ عہدیدار نے جوہری پروگرام کو محفوظ بنانے کے لیے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔ پاکستان کا شمار ’آئی اے ای اے‘ اُن رکن ممالک میں ہوتا ہے جنہیں عالمی تنظیم کی طرف سے سب سے زیادہ تکینکی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے جوہری بجلی گھر لگ بھگ 40 سالوں سے ’آئی اے ای اے‘ کی نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔

پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور حکومت کہہ چکی ہے کہ وہ 2030ء تک جوہری بجلی گھروں کی تعمیر سے 8800 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پر کام رہی ہے۔

جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ طویل المدت منصوبہ بندی کے تحت پاکستان 2050 تک جوہری بجلی گھروں کے ذریعے 40 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

حال ہی میں چین کی مدد سے بجلی پیدا کرنے کے کئی نیوکلئیر پلانٹ لگانے کے منصوبے کا اعلان کیا گیا لیکن ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ شہروں کے قریب ایسے پلانٹ لگانے سے کسی بھی ممکنہ حادثے کی صورت میں لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔​

XS
SM
MD
LG