رسائی کے لنکس

دو بڑی جماعتوں کا الیکشن کمیشن کے ارکان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ


دریں اثنا الیکشن کمیشن نے صوبہ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔

پاکستان میں حزب مخالف کی دو بڑی جماعتوں کی طرف سے الیکشن کمیشن کے چار اراکین سے مستعفی ہونے کے مطالبات کے بعد ان پارٹیوں نے اس ضمن میں مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا موقف ہے کہ چونکہ گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ انتخابی بے ضابطگیاں الیکشن کمیشن کی طرف سے ہوئیں لہذا اس میں شامل چاروں صوبوں کے چیف الیکشن کمشنرز کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔

الیکشن کمیشن ایک خودمختار ادارہ ہے جس کا اس مطالبے پر کہنا ہے کہ اس کے ارکان کو ان کی آئینی مدت پوری ہونے تک نہیں ہٹایا جا سکتا۔

بدھ کو اسلام آباد میں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ سے ملاقات کی اور اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی طے کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی نے صحافیوں کو بتایا کہ خورشید شاہ ان کے موقف سے اتفاق کرتے ہیں اور انھوں نے اس ضمن میں اپنی جماعت سے مشاورت کر کے لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے دیگر جماعتوں سے رابطے کا کہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن ایک خودمختار ادارہ ہے لیکن جب کوئی ادارہ شخصیات کی وجہ سے متنازع ہو جائے تو اس کے حل کے لیے بھی اسے توجہ دینی چاہیے بصورت دیگر صورتحال مزید تنازع کی طرف بڑھنے کا خدشہ ہے۔

’’آپ (الیکشن کمیشن کے ارکان) کہتے ہیں کہ آپ کو آئینی تحفظ حاصل ہے لیکن کیا آپ کی ذات آپ کے ادارے سے بھی زیادہ اہم ہے۔ آپ کی وجہ سے آپ کا ادارہ متنازع ہو رہا ہے، دو بڑی سیاسی جماعتیں اس پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکی ہیں اور دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کا ارادہ ہے اگر آپ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا جا رہا ہے تو کل کو آپ نے بلدیاتی انتخابات کروانے ہیں ان کو بھی متنازع کروانا چاہ رہے ہیں۔‘‘

عمران خان یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر الیکشن کمیشن نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو وہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے۔

تاہم قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ان کا بھی یہی موقف ہے کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کو اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیئے لیکن اس مطالبے کے لیے وہ دھرنا دینے کو درست نہیں سمجھتے۔

’’ان حالات میں دھرنے کا وقت نہیں ہے۔ ان کو ہٹانے کا قانونی راستہ ہے بہت سے راستے ہیں۔‘‘

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے قانون سازوں کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ حکومت آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کے اراکین کو اُن کی مدت مکمل ہونے سے قبل اس عہدے سے نہیں ہٹا سکتی۔

دریں اثنا الیکشن کمیشن نے صوبہ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔

دونوں صوبوں میں یہ انتخاب 31 اکتوبر کو ہوگا جس کے لیے امیدوار کاغذات نامزدگی آئندہ ماہ کی سات سے 11 تاریخ تک جمع کروا سکیں گے۔

XS
SM
MD
LG