رسائی کے لنکس

امن مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینے پر قومی اسمبلی میں احتجاج


قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ اراکین اس بات کے منتظر ہیں کہ حکومت اُنھیں طالبان سے مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں آگاہ کرے۔

پاکستان کی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں ڈرون حملوں اور طالبان سے مذاکرات پر بحث جمعہ کو بھی جاری رہی، لیکن کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے اس بیان کے بعد کہ بات چیت نہیں کی جائے گی، حکومت کی طرف سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ چودھری نثار علی خان کی ایوان میں عدم موجودگی اور طالبان سے مذاکرات سے متعلق حکومت کا موقف سامنے نا آنے کے باعث حزبِ مخالف کی جماعتوں نے اسمبلی کی کارروائی کا علامتی بائیکاٹ بھی کیا۔

قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اراکین قومی اسمبلی اس بات کے منتظر ہیں کہ حکومت اُنھیں طالبان سے مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں آگاہ کرے۔

اُنھوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ 11 نومبر بروز پیر کو ہونے والے اجلاس میں ایوان کو صورت حال سے آگاہ کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کا نکتہ نظر سننے کے بعد اپوزیشن اپنی حکمت عملی وضع کرے گی۔

’’ہم حکومت کو پورا موقع فراہم کر رہے ہیں کہ اگر اُن کی کوئی حکمت عملی ہے تو قوم کے سامنے رکھیں ... ہمیں مشاورت کی ضرورت ہے۔‘‘

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا امیر حکیم اللہ محسود گزشتہ جمعہ کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ڈرون حملوں میں ہلاک ہو گیا تھا، جس کے بعد طالبان شوریٰ نے سوات سے تعلق رکھنے والے ملا فضل اللہ کو تحریک کا نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔

سوات میں 2009ء میں فوجی آپریشن سے قبل ملا فضل اللہ سے خیبر پختون خواہ حکومت نے امن معاہدہ کیا تھا جو بعد میں ناکام ہو گیا۔

اُدھر قبائلی ذرائع کے مطابق طالبان نے دھمکی دی ہے کہ وہ سکیورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکیم اللہ کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد وزیر اعظم نواز شریف سمیت اُن کی کابینہ کے وزراء یہ کہہ چکے ہیں کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تجویز کردہ مذاکراتی عمل کو پٹٹری سے نہیں اترنے دے گی۔

دوسری جانب وفاقی وزراء کی یقین دہانی پر اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سینیٹ کی طرف سے جاری احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹر یہ احتجاج وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی طرف سے فراہم کردہ اُن اعداد و شمار پر کر رہے تھے جن میں دہشت گردی کی کارروائیوں اور ڈرون حملوں میں شہری ہلاکتوں کی تعداد بظاہر انتہائی کم بتائی گئی تھی۔

چودھری نثار نے وزارت دفاع کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار سینیٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2008ء سے ہونے والے ڈرون حملوں میں صرف 67 قبائلی مارے گئے جب کہ زیادہ تر ہلاکتیں دہشت گردوں کی تھیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے احتجاج کرنے والے قانون سازوں کو یقین دہانی کرائی کے ان اعداد و شمار کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔
XS
SM
MD
LG