رسائی کے لنکس

خیبرپختونخوامیں ثقافتی وسیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ہنرمیلہ


خیبرپختونخوامیں ثقافتی وسیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ہنرمیلہ
خیبرپختونخوامیں ثقافتی وسیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ہنرمیلہ

ہنرمیلے میں شرکت کے لیے آنے والوں کے لیے خصوصی پکوانوں کے سٹال بھی لگائے گئے جن میں پشاورکے روایتی تکہ کے علاوہ بنوں کاپنڈہ، بخشوپل کے مشہورچپلی کباب، چارسدہ کے شولہ چاول، سلام پورسوات کی مکئی کی روٹی ،ساگ اورلسی، صوابی کے کٹوہ اور پشاوری قہوہ کے علاوہ مردان کے بدایونی پیڑہ اورڈیرہ اسماعیل خان کے سوہن حلوہ کے سٹال بھی نمایاں تھے ۔

دہشت گردی سے متاثرہ خیبرپختونخواہ امیں معاشی اورسیاحتی سرگرمیوں کے فروغ اورثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے صوبائی حکومت کے زیراہتمام پشاورمیں”ہنرمیلہ“منعقد کیا گیا جس میں نا صرف صوبے کے مختلف علاقوں میں ہاتھ سے تیارکی جانی والی اشیاء نمائش کیلئے رکھی گئیں بلکہ خود دستکاربھی اس میلے میں شریک تھے۔

کھڈی کے ذریعے بننے والے”کھدر“سے لے کرمٹی کے کھلونے ، چارسدہ کے مشہورچپل، لکڑی اورکپڑے پرگلکاری عوام کی توجہ کا مرکز رہے۔ اس میلے میں جہاں دہشت گردی سے متاثرہ وادی سوات کے علاقے سلام پورسے تعلق رکھنے والے دستکاربھی کھڈی کے ذریعے روایتی شال اورشڑی بُننے میں مصروف دکھائی دیے وہیں دورافتادہ پہاڑی ضلع چترال کے وادی کیلاش کے اقلیتی فرقے نے بھی ہنرمیلے میں ایک نمائشی سٹال لگارکھا تھا ، اس سٹال میں پہلی باراقلیتی غیرمسلم فرقے کی تعلیم یافتہ خواتین ہنرمیلے کودیکھنے والوں کواپنی تاریخی ثقافت کے بارے میں معلومات فراہم کررہی تھیں۔

ایک سال قبل ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ سے آرکیالوجی میں ایم اے کی ڈگری لینی والی سعیدگل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کیلاش کی ثقافت کو دنیامیں ایک یکتا مقام حاصل ہے لہذاان کوموقع ملاکہ وہ اس ثقافت کومتعارف کرائیں۔ انھوں نے کہاکہ اگرکوئی کیلاش میں ہاتھوں سے بننے والی اشیاء کونہیں بھی خریدتاتوتصاویرضروربنواتے ہیں جوان کی برادری کیلئے باعث خوشی ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے ہنرمیلے کے نگران اجمل خلیل نے بتایاکہ مجموعی طورپراس میلے میں45کے لگ بھگ سٹال لگائے گئے اور اُن کے بقول اس میلے کامقصدثقافتی ورثے کاتحفظ اوراسے فروغ دینا ہے۔

ہنرمیلے میں ہزارہ ڈویژن کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے دستکاروں نے 10سٹال لگائے اورمنتظمین کے بقول یہ صوبے کی تاریخ میں پہلاموقع ہے کہ صوبے کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے دستکاروں کوایک ہی چھت کے نیچے اپنے فن کی نمائش کا موقع ملا ہے۔

ہنرمیلے میں شرکت کے لیے آنے والوں کے لیے خصوصی پکوانوں کے سٹال بھی لگائے گئے جن میں پشاورکے روایتی تکہ کے علاوہ بنوں کاپنڈہ، بخشوپل کے مشہورچپلی کباب، چارسدہ کے شولہ چاول، سلام پورسوات کی مکئی کی روٹی ،ساگ اورلسی، صوابی کے کٹوہ اور پشاوری قہوہ کے علاوہ مردان کے بدایونی پیڑہ اورڈیرہ اسماعیل خان کے سوہن حلوہ کے سٹال بھی نمایاں تھے ۔

پنڈال میں رستم مردان کے ایک نوجوان کاسجایاگیااو نٹ بھی بچوں کی توجہ کامرکزبنا تھا جب کہ پنڈال میں منتظمین نے روایتی چارپائیاں رکھ کر نمائش دیکھنے والوں کوان پر مل بیٹھ کرصوبے کی مجموعی صورتحال اورقیام امن کے لیے جاری سرکاری کوششوں پرتبادلہ خیال کاموقع بھی فراہم کیا۔

صوبائی وزیراطلاعات وثقافت میاں افتخارحسین نے ہنرمیلے کوخوش آئندقراردیتے ہوئے کہاکہ جس قوم کی ثقافت مضبوط ہوگی اس کوکوئی بھی شکست نہیں دے سکتاان کے بقول دستکاروں کی حوصلہ افزائی سے ثقافتی ورثے کومحفوظ اورمعیشت کوفروغ دیاجاسکتاہے۔

ہنرمیلے میں شریک صوبائی وزیرسیاحت وکھیل سیدعاقل شاہ نے اعلان کیاکہ وہ دستکاروں کواعتمادمیں لے کر پشاورمیں ایک مستقل مرکزقائم کرنے کاجائزہ لے رہے ہیں جہاں دستکاروں کواپنی اشیاء فروخت کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG