رسائی کے لنکس

پشاور: خودکش بم دھماکے میں کم ازکم چار ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پردہ باغ میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد میں اشیا خورونوش تقسیم کی جا رہی تھیں ایک خودکش بمبار نے وہاں اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کردیا۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبرپختونخواہ میں اتوار کو ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے میں کم ازکم چار افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔

پولیس حکام کے مطابق یہ دھماکا پشاور کے علاقے پردہ باغ میں طہماس خان اسٹیڈیم میں واقع مسجد کے باہر ہوا۔

حکام نے بتایا کہ خیبر ایجنسی سے شورش کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی رجسٹریشن اور ان میں راشن کی تقسیم کا عمل جاری تھا کہ یہاں خودکش دھماکا ہو گیا۔

پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نجیب الرحمن کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان تھی اور اس نے یہاں پہنچ کر اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کیا۔ ان کے بقول دھماکے کے لیے تقریباً نو کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

دھماکے سے چار افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ اسپتال منتقل کیے گئے 10 افراد میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے گزشتہ سال مارچ میں سکیورٹی فورسز کی شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی وجہ سے ہزاروں خاندان یہاں سے نقل مکانی کر کے خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں منتقل ہوگئے تھے۔

سکیورٹی فورسز کی طرف سے خیبر ایجنسی کو کلیئر قرار دیے جانے کے بعد ان خاندانوں کی اپنے گھروں کو واپسی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

فوری طور پر کسی فرد یا تنظیم نے اتوار کو ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں شدت پسند تنظیمیں ایسی پرتشدد کارروائیاں کرتی رہی ہیں۔

ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی و انتہا پسندی سے صوبہ خیبر پختونخواہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

اس صوبے سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کی آماجگاہیں ہیں جہاں سے وہ ملک کے مختلف حصوں میں سکیورٹی فورسز، سرکاری تنصیبات اور عوامی مقامات پر ہلاکت خیز حملے کرتے رہے ہیں۔

حکومت کی طرف سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکراتی عمل شروع ہونے کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں ماضی کی نسبت کمی دیکھنے میں آئی لیکن یہ مذاکراتی عمل ایک ماہ سے تعطل کا شکار چلا آرہا ہے۔

رواں سال خیبر پختونخواہ میں ہونے والے متعدد بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں تین درجن کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG