رسائی کے لنکس

تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سینٹ میں احتجاج


تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سینٹ میں احتجاج
تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سینٹ میں احتجاج

پاکستان کی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینٹ میں پیر کو حزب اختلاف کی جماعتوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجاً ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا جب کہ حکومت کی تمام اتحادی جماعتوں نے بھی اس احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے ان کی جماعتیں بھی ’بدنام‘ ہورہی ہیں۔

سینٹ میں قائد حزب اختلاف وسیم سجاد نے اجلاس شروع ہوتے ہی نکتہ اعتراض پر کہا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو اضافہ کیا ہے وہ ناقابل قبول ہے اور اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔

حکومت کی اتحادی جماعتوں ایم کیوایم،اے این پی اور جمعیت علما اسلام (ف) کے ممبران سینٹ نے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے علامتی واک آؤٹ میں حصہ لیا۔ اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس بارے میں انھیں اعتماد میں نہیں لیا۔ انھوں نے قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔

پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کرنے والے ادارے اوگرا کی طرف سے ماہ نومبر کے لیے اعلان کردہ قیمتوں کے تحت پٹرول کی نئی قیمت 72.96روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 78.22روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

اوگرا کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 5.97روپے،ہائی اسپیڈ ڈیزل 4.51روپے،لائٹ ڈیزل 4.27روپے،مٹی کا تیل 5.15روپے اور ہائی آکٹین 7.11روپے اضافہ کیا گیا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے پر عوامی سطح پربھی شدید ردعمل پایا جاتا ہے اور لوگوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ بجلی، گیس اور دیگر اشیائے ضروری کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پٹرولیم مصنوعات میں اضافے سے ان پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا ہے ۔

اوگرا کے مطابق یہ نیا اضافہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھنے کے باعث کیا گیا۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ اکتوبر کے مہینے کے لیے اوگرا نے جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا تو وہ اس نئے اضافے کے مقابلے میں نہایت کم تھا۔ اُس وقت پٹرول کی قیمت میں 27پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 78پیسے کمی کی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG